۷… ’’میں سولہ برس سے برابر اپنی تالیفات میں اس بات پر زور دے رہا ہوں کہ مسلمانان ہند پر اطاعت گورنمنٹ برطانیہ فرض ہے اور جہاد حرام ہے۔‘‘
(اشتہار مورخہ ۱۰؍دسمبر ۱۸۹۴ئ، تبلیغ رسالت ج۳ ص۳۰۰، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۱۲۸)
۸… ’’میں نے ۲۲برس سے اپنے ذمے یہ فرض کر رکھا ہے کہ وہ تمام کتابیں جن میں جہاد کی ممانعت ہے اسلامی ملکوں میں ضرور بھیج دیا کروں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ج۱۰ ص۲۶، مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۴۴۳)
۹… ’’میرے پانچ اصول ہیںجن میں دو حرمت جہاد اور اطاعت برطانیہ بھی ہیں۔‘‘
(تلخیص از تبلیغ رسالت ص۱۰۷)
۱۰… ’’میں نے بیسیوں کتابیں عربی، فارسی اور اردو میں اس غرض سے تالیف کی ہیں کہ اس گورنمنٹ محسنہ سے ہرگز جہاد درست نہیں۔ بلکہ سچے دل سے اطاعت کرنا ہر مسلمان کا فرض ہے… جو لوگ میرے ساتھ مریدی کا تعلق رکھتے ہیں وہ ایک ایسی جماعت تیار ہوتی جاتی ہے کہ جس کے دل اس گورنمنٹ کی سچی خیرخواہی سے لبالب ہیں۔‘‘
(تبلیغ رسالت ص۶۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۳۶۶،۳۶۷)
بھائیو! مرزاغلام احمد قادیانی نے نہ صرف اپنی کتابیں دیگر مسلم ممالک میں بھیجیں بلکہ ہر ممکن کوشش کی کہ ہندوستان کی طرح دیگر مسلم ممالک بھی ظالم انگریز کے زیر نگین آجائیں۔
مرزائیوں کی اس ضمن میں کوششوں کے ثبوت:
۱… ’’کابل کے دو اشخاص ملا عبدالحکیم چہار آسیائی اور ملا نور علی دوکاندار قادیانی عقائد کے گرویدہ ہو چکے تھے اور لوگوں کو اس عقیدہ کی تلقین کر کے انہیں اصلاح کی راہ سے بھٹکا رہے تھے… مجرم ثابت ہوکر عوام کے ہاتھوں پنجشنبہ ۱۱؍رجب کو عدم آباد پہنچائے گئے۔ ان کے خلاف مدت سے ایک اور دعویٰ دائر ہوچکا تھا اور مملکت افغانیہ کے مصالح کے خلاف غیرملکی لوگوں کے سازشی خطوط ان کے قبضے سے پائے گئے۔ ان سے پایا جاتا تھا کہ وہ افغانستان کے دشمنوں کے ہاتھ بک چکے تھے۔‘‘ (مندرجہ اخبار الفضل قادیان ج۱۲ نمبر۹۶، مورخہ ۳؍مارچ ۱۹۳۵ئ)
۲… ’’وہ اطالوی مصنف لکھتا ہے کہ صاحبزادہ عبداللطیف صاحب کو اس وجہ سے شہید کیا گیا کہ وہ جہاد کے خلاف تعلیم دیتے تھے اور حکومت افغانستان کو خطرہ لاحق ہوگیا تھا کہ اس سے