قرآن
مرزا
’’واذ علمتک الکتاب والحکمۃ والتوراۃ والانجیل‘‘ {اور جب کہ میں نے اے عیسیٰ علیہ السلام تجھے کتاب (قرآن۔ مؤلف) اور دانائی اور توراۃ اور انجیل سکھائی۔}
’’انی قد جئتکم بایات من ربکم انی اخلق من الطین کہیئۃ الطیر فانفخ فیہ فیکون طیراً باذن اﷲ وابریٔ الاکمہ والابرص واحی الموتی باذن اﷲ وانبئکم بما تاکلون وما تدخرون فی بیوتکم انّ فی ذلک لایۃ لکم ان کنتم مؤمنین‘‘ {تحقیق لایا ہوں میں تمہارے پاس نشانی تمہارے رب کی طرف سے تحقیق پیدا کرتا ہوں تمہارے لئے مٹی سے مانند پرندہ کی۔ پس پھونکتا ہوں میں اس میں اور ہو جاتا ہے پرندہ اﷲ کے حکم سے اور ٹھیک کرتا ہوں میں پھلبہری کو اور زندہ کرتا ہوں مردوں کو اﷲ کے حکم سے اور خبر دیتا ہوں تم کو جو تم کھاتے ہو اور جو تم ذخیرہ کرتے ہو اپنے گھروں میں تحقیق اس میں نشانیاں ہیں۔ تمہارے لئے اگر تم مؤمن بن جاؤ۔}
(۱)’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام کا استاد ایک یہودی تھا جس سے انہوں سے ساری بائبل پڑھی اور لکھنا سیکھا۔‘‘ (اربعین نمبر۲ ص۱۲، خزائن ج۱۷ ص۳۵۸)
(۲)’’آپ کا ایک یہودی استاد تھا جس سے آپ نے توراۃ سبقاً سبقاً پڑھا تھا۔ معلوم ہوتا ہے یا قدرت نے آپ کو زیر کی سے کچھ بہت حصہ نہیں دیا تھایا اس استاد کی یہ شرارت تھی کہ اس نے محض آپ کو سادہ لوح رکھا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۶ حاشیہ، خزائن ج۱۱ ص۲۹۰)
(۱)’’یہ اعتقاد بالکل غلط ہے اور فاسد اور مشرکانہ خیال ہے کہ مسیح مٹی کے پرندے بنا کر ان میں پھونک کر انہیں سچ مچ کے جانور بنادیتا تھا۔ نہیں! بلکہ صرف عمل التراب (مسمریزم) تھا۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲۲، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
(۲)’’مسیح کے معجزات تو اس تالاب کی وجہ سے اور بے رونق بے قدر تھے جو مسیح کی ولادت سے پہلے مظہر عجائبات تھا۔ میں ہر قسم کے بیمار اورتمام مجذوم، مفلوج، مبروص وغیرہ ایک ہی غوطہ مار کر اچھے ہو جاتے تھے۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۳۲۱، خزائن ج۳ ص۲۶۳)
(۳)’’اب جاننا چاہئے کہ بظاہر ایسا معلوم ہوتا ہے کہ حضرت مسیح کا معجزہ حضرت سلیمان کے معجزہ کی طرح صرف عقلی تھا۔ تاریخ سے ثابت ہے کہ ان دنوں میں ایسے امور کی طرف لوگوں کے خیالات جھکے ہوئے تھے کہ جو شعبدہ بازی کی