ثبوت
۱… بسم اﷲ الرحمن الرحیم!
’’بیان کیا مجھ سے میاں عبداﷲ صاحب سنوری نے کہ جب آتھم کی میعاد میں صرف ایک دن باقی رہ گیا تو حضرت مسیح موعود نے مجھ سے اور میاں حامد علی سے فرمایا کہ اتنے چنے لے لو اور ان پر فلاں سورۃ کا وظیفہ اتنی تعداد میں پڑھو… ہم نے ساری رات صرف کر کے وظیفہ ختم کیا اور وہ دانے حضرت صاحب کے پاس لے گئے… حضرت صاحب ہم دونوں کو قادیان سے باہر غالباً شمال کی طرف لے گئے اور فرمایا۔ دانے کسی غیرآباد کنوئیں میں ڈالے جائیں اور فرمایا کہ جب دانے کنوئیں میں پھینک دوں تو ہم سب کو سرعت کے ساتھ منہ پھیر کر واپس لوٹ آنا چاہئے اور مڑ کر نہیں دیکھنا چاہئے۔ چنانچہ ایسا ہی کیاگیا۔‘‘ (سیرت المہدی حصہ اوّل ص۱۷۸، روایت نمبر۱۶۰)
۲… ’’(الف)جب عبداﷲ آتھم کی نسبت پیش گوئی پوری نہ ہوئی… تو ایک تعداد اشخاص کی عیسائی ہوگئی۔جن میں سے ایک شخص محمد یوسف خان جو ایک معزز آدمی ہے اور پرہیزگار دیندار سمجھا جاتا تھا اور سیکرٹری وایلچی مباحثہ کارہا تھا عیسائی ہوگیا۔‘‘
ب… ’’دوسرا آدمی میر محمد سعید جو مرزاغلام احمد کے بہنوئی کا خالہ زاد بھائی تھا وہ بھی عیسائی ہوا۔‘‘ (کتاب البریہ ص۱۴۳، خزائن ج۱۳ ص۱۷۳)
۴… ’’اگر میں ایسا ہی کذاب ومفتری ہوں جیسا کہ اکثر اوقات آپ (مولوی ثناء اﷲ) اپنے ہر ایک پرچہ (اہل حدیث) میں مجھے یاد کرتے ہیں تو میں آپ کی زندگی ہی میں ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ میں جانتا ہوں کہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی اور آخر وہ ذلت وحسرت کے ساتھ اپنے اشد دشمنوں کی زندگی میں بھی ناکام اور ہلاک ہو جاتا ہے اور اس کا ہلاک ہو جانا ہی بہتر ہوتا ہے تاکہ بندوں کو تباہ نہ کرے اور اگر میں کذاب اور مفتری نہیں ہوں اور خدا کے مکالمہ اور مخاطبہ سے مشرف ہوں اور مسیح موعود ہوں تو میں خدا کے فضل سے امید رکھتا ہوں کہ سنت اﷲ کے موافق آپ (مولوی ثناء اﷲ) مکذبین کی سزا سے نہیں بچیں گے۔ پس اگر وہ سزا جو انسان کے ہاتھوں سے نہیں (یعنی قتل کیا جانا) بلکہ خدا کے ہاتھوں سے یعنی طاعون۔ ہیضہ وغیرہ مہلک بیماریاں آپ پر میری زندگی میں ہی وارد نہ ہوئیں تو میں خداتعالیٰ کی طرف سے نہیں۔ یہ کسی الہام یا وحی کی بناء پر پیش گوئی نہیں۔ محض دعا کے طور پر میں نے خدا سے فیصلہ چاہا ہے اور میں خدا سے دعا کرتا ہوں کہ اے میرے مالک! اگر یہ دعویٰ مسیح موعود ہونے کا محض میرے نفس کا افتراء ہے اور