پس منہ کو دیکھ اس کے مرزائی تھرتھرائے
کہنے لگے کہ آفت سر پر ہے کیا یہ آئی
سمجھے تھے اک تماشا برپا ہوئی ہے آفت
مشکل ہے اس بلا سے ملنی ہمیں رہائی
ہر مرحلہ میں غالب اس کو کیا خدا نے
مرزائیوں کی شوخی مٹی میں سبب ملائی
رسوائی سخت آخر مرزا کو ہوئی حاصل
دو سال پورے ذلت حضرت نے بس اٹھائی
دارالاماں سے نکلے اہل و عیال لے کر
گورداسپور میں جا کر تھی بوریا بچھائی
ہر روزہ حاضری کی بھگتے سزا بہت دن
ہر قسم کی مصیبت حضرت کے سر پہ آئی
کرسی کے مدعی کو دن بھر کھڑا ہی رہنا
با پیری وضعیفی عبرت بڑی تھی بھائی
جرمانہ پانچ سو یاچھ ماہہ قید کی پھر
آخر سزا جو ہوئی ذلت تھی انتہائی
دعویٰ تھا یہ کہ لگنا چارج ہی ہے سزا بس
بعد اس کے کلعدم ہے ہو بھی اگر رہائی
ہوتی ہے وہ بریت جو فرد سے ہو پہلے
تریاق میں لکھا ہے پڑھ دیکھیں میرزائی
اور یا تو فرد لگ کر تھی مل چکی سزا بھی
پھر دعوئے بریت کرنا نہیں بھلائی
گرچہ اپیل منظور آخر کو ہو گیا ہے
حضرت کی اس سے ہوتی ہرگز نہیں صفائی
عبرت کا سب ہے یہ اے بھائیو نرالا
قدرت کا ہے کرشمہ یہ ساری کارروائی
افراط سیم وزر پر تھا اک طرف بھروسہ
اور کثرت جماعت کی تھی مچی دوہائی
اور اک طرف تو کل پرناؤ چل رہی تھی
میداں میں ایک تنہا تھا لڑ رہا سپاہی
مرزا جی کر رہے تھے الہامی گولہ باری
ناکارہ گرچہ نکلی بس توپ میرزائی
تھی دوسری طرف کو امداد پیر چشتی
اور ڈھا رہی غضب تھی کیا سیف چشتیائی
آخر شکست کھائی مرزائیوں نے بھاری
میداں میں چشتیوں نے فتح عظیم پائی
مجموعہ ہے عجب یہ پڑھ کر تو دیکھو اس کو
اسرار ہوں گے ظاہر کھل جائے گی سچائی
’’وفق لنا الٰہی بالخیر کل ان واحفظ لنا دواما عن شرذی الغوا‘‘
٭…………٭