صاحب کی تقریر کا فقرہ فقرہ نوٹ کر لیا۔ سامعین مستغیث کی تقریر سن کر حیران ہوئے اور سب قائل ہوگئے کہ لیاقت اسی کا نام ہے۔ مرزائی جماعت کے بہت سے ارکان بھی بیٹھے ہوئے تقریر سن رہے تھے جن میں سے بعض قانون پیشہ اور بعض عہدہ داران سول بھی تھے۔ مولوی صاحب کی تقریر سے ساری مجلس متأثر ہورہی تھی۔ مولوی صاحب کی تقریر ختم ہونے پر بابو مولامل صاحب پلیڈر نے قانونی بحث تائید استغاثہ میں بہت پرزور کی۔ عدالت نے حکم دیا کہ یکم؍اکتوبر کو حکم سنایا جائے گا۔ لیکن یکم؍اکتوبر کو چونکہ فیصلہ مکمل نہ ہوچکا تھا۔ اس لئے عدالت نے ۸؍اکتوبر حکم سنانے کے لئے مقرر کی۔ ۸؍اکتوبر کو خلق خدا دور دور سے آخری فیصلہ سننے کے لئے آگئی اور شہر گورداسپور کے تمام لوگ بھی اپنی اپنی دکانیں وغیرہ بند کر کے آگئے۔ صاحب مجسٹریٹ نے ایک گارو پولیس منگوائی۔ جنہوں نے سویرے ہی کمرۂ عدالت کے اردگرد گھومنا شروع کر دیا۔ سب نے وردی پہنی ہوئی ہاتھوں میں ہتھکڑیاں لی ہوئیں تھیں۔ جنہوں نے ایک عجیب ہیبت ناک نظارہ قائم کر دیا تھا۔ مرزاقادیانی معہ اپنی جماعت کے ۱۰؍بجے کے قریب احاطہ عدالت میں آپہنچے۔ مرزاقادیانی کی حالت قابل دید تھی۔ باربار پیشاب کا دورہ ہوتا اور چہرہ پر مردنی چھائی ہوئی تھی۔ آخر ۳؍بجے کے قریب فریقین کو بلایا گیا۔ مرزاقادیانی کو پیش ہوتے ہی صاحب مجسٹریٹ نے حکم سنایا کہ مرزاغلام احمد قادیانی ملزم پانچ سو روپیہ جرمانہ ادا کرے یا چھ ماہ قید محض بھگتے اور فضل دین ملزم دو سو روپیہ جرمانہ دے یا پانچ ماہ قید محض میں رہے۔ ہر طرف غل مچ گیا کہ مرزاقادیانی سزا یاب ہوگئے اور ایسی نرالی سزا ملی کہ کسی الہام کی بھی تصدیق نہ ہو۔ مرزاقادیانی نے ایک یہ الہام بھی شائع کر رکھا تھا کہ ’’انک لانت یوسف‘‘ لیکن چونکہ جرمانہ کی سزا ہوئی۔ اس لئے مشابہت یوسفی بھی نہ ہوسکی۔ کیا کسی نبی کو آج تک سزائے جرمانہ ہوئی ہے؟
صاحب مجسٹریٹ کا فیصلہ لکھنے سے پیشتر ہم ضروری سمجھتے ہیں کہ مرزاقادیانی کے اس بیان کی نقل ہی ذیل میں درج کریں جو بمقدمہ ایڈیٹر الحکم انہوں نے بحیثیت گواہ ڈیفنس لکھایا۔ کیونکہ اس بیان کا ذکر اس فہرست میں ہونا ہے جس کا آخیر میں لکھا جانے کا وعدہ ہم کر چکے ہیں۔ لیکن اس بیان کی نقل کرنے سے پہلے مرزاقادیانی کی وہ چٹھی جو انہوں نے اخبار عام میں شائع کرائی تھی نقل کی جاتی ہے۔ کیونکہ بیان میں اس چٹھی کا حوالہ ہے۔ یہ چٹھی پڑھنے کے قابل ہے۔ اس کے پڑھنے سے معلوم ہوسکتا ہے کہ مرزاقادیانی محض ایک نفسانی شخص، ہوا۔ وہوس کے بندے ہیں اور یہی چاہتے ہیں کہ ہر وقت انہی کی تعریفیں ہوتی رہیں۔ اس چٹھی میں مرزاقادیانی نے بہت سے ایسے جھوٹ لکھے ہیں جن کی تکذیب ان کے مریدان باصفا کی تحریرات بلکہ ان کے