۲… یہ کہ برخلاف اس کے عدالت ماتحت نے غیرمعمولی جلدی کے ساتھ مقدمہ شروع کیا اور اپنا مصمم ارادہ ملزمان پر فرد جرم لگانے اور مجرم قرار دینے کا ظاہر کیا۔
۳… یہ کہ تمام دوران مقدمہ میں مجسٹریٹ نے استغاثہ کی طرف رعایت ظاہر کی ہے۔ مثلاً
الف… مستغاث علیہ مرزاغلام احمد قادیانی کو اصالتاً حاضری کے لئے مجبور کرنا جب کہ حاضری معاف ہوچکی تھی اور مقدمہ خفیف سے خفیف تھا اور ان کی اصالتاً حاضری بالکل غیرضروری تھی۔
ب… کئی مواقع پر مرزاغلام احمد قادیانی کا استفسار لیاگیا۔ باوجودیکہ وکیل نے اعتراض کیا کہ اس استفسار کی غرض استغاثہ کی شہادت کی کمی کو پورا کرنا تھا۔
ج… مستغاث علیہ حکیم فضل دین کو عدالت سے باہر رہنے کا حکم دینا جب کہ فضل دین کی صحت خطرناک حالت میں تھی۔
د… ثناء اﷲ گواہ کی جرح کو پورا کرنے کی اجازت نہ دینا اور مقدمہ کو جلد ختم کرنے میں بڑی بے صبری ظاہر کرنا۔
ہ… مستغاث علیہم کے تحریری بیان لینے سے ایک طرح انکار کرنا جب کہ اس کے تحریری بیان میں یہ دکھایا گیا تھا کہ ان کے برخلاف کوئی جرم نہیں۔
و… الفاظ استغاثہ کردہ کے ایسے معانی کے ثبوت کرنے کی اجازت دینا جو استغاثہ میں نہیں ہے۔ باوجودیکہ زبانی حکم کے ذریعہ اس کے برخلاف خود فیصلہ عدالت نے کر دیا تھا۔
ز… مستغاث علیہم کو شہادت استغاثہ کی جرح کے لئے ایک حد تک اخراجات کا ذمہ دار کرنا۔
۴… یہ کہ متعلقہ مقدمہ دغا میں برخلاف مستغیث کے مجسٹریٹ نے جن مبینہ بیانات شہادت استغاثہ وبیان مرزاغلام احمد قادیانی پر ملزم کو بری کیا وہ بیانات مسل میں نہیں۔
۵… لہٰذا سائلان کو سخت خطرہ ہے کہ ان کا مقدمہ بے رو ورعایت بعدالت مجسٹریٹ صاحب ہو سکے۔ لہٰذا درخواست ہے کہ مقدمہ عدالت حضور میں انتقال ہو۔
عرضے
فضل دین حکیم سائل ۴؍فروری ۱۹۰۴ء
اس درخواست کے گزرنے پر صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر نے مستغیث کے نام نوٹس جاری کیا اور تاریخ پیشی مقدمہ ۱۲؍فروری ۱۹۰۴ء قرار پائی۔ اس تاریخ کومقدمہ بمقام علیوال (جہاں صاحب موصوف دورہ پر تھے) پیش ہوا۔ اس تاریخ پر بہت سے مریدان باصفا آپہنچے تھے اور علاوہ خواجہ کمال الدین صاحب ومولوی محمد علی صاحب وکلاء کے مسٹر اورٹیل صاحب بہادر