۱۵؍دسمبر ۱۹۰۳ء کی پیشی
مستغیث پر جرح ہونے کے بعد آئندہ تاریخ پیشی ۱۵؍دسمبر ۱۹۰۳ء قرار پائی تھی۔ اس تاریخ پر گواہان استغاثہ بھی حاضر آئے اور مرزاقادیانی بھی معہ اپنے حواری کے اصالتاً حاضر تھے۔ مولوی غلام محمد صاحب قاضی تحصیل چکوال کی شہادت شروع ہوئی۔ اثناء شہادت گواہ موصوف میں عدالت نے مناسب سمجھا کہ مرزاغلام احمد ملزم سے کچھ استفسار کیا جائے۔ چنانچہ مرزاقادیانی سے کہا گیا کہ آپ سے استفسار ہوتا ہے۔ آپ سامنے ہو کر لکھائیں مرزاقادنی ادھر ادھر جھانکنے لگے۔ آپ کے وکیل نے کہا کہ میں مشورہ نہیں دیتا کہ میرا مؤکل بیان لکھائے۔ مجسٹریٹ نے کہا کہ ہم ضرور پوچھیں گے۔ کیوں مرزاقادیانی جواب دو گے یا نہیں۔ مرزاقادیانی کے اعضاء پر کچھ رعشہ سا آگیا اور مجسٹریٹ کا رعب کچھ ایسا چھایا کہ آپ کو وکیل کے مشورے کے خلاف عدالت کے حکم کی تعمیل کرنی پڑی اور آپ کا بیان قلمبند کیاگیا جس کی نقل حسب ذیل ہے۔
بیان مرزاغلام احمد ملزم
سوال… کیا مواہب الرحمن آپ کی تصنیف ہے؟
جواب… میری تصنیف ہے۔
سوال… یہ الفاظ لئیم کذّاب، بہتان عظیم مندرجہ صفحہ ۱۲۹ کلمات تحقیر ہیں کہ نہیں؟
جواب… جو شخص ان الفاظ کا مصداق نہ ہو اس کی نسبت تحقیر کے کلمات ہیں۔
سوال… صفحہ۱۲۹ کا مضمون مستغیث کی نسبت ہے یا کیا؟
جواب… ہاں مستغیث کی نسبت ہے۔
سوال… کیا آپ مستغیث کوان الفاظ کا مصداق سمجھتے تھے؟
جواب… ہاں سمجھتا تھا۔
سوال… کیا آپ نے یہ کتاب جہلم میں تقسیم کی؟
جواب… جہلم میں یہ کتاب تقسیم ہوئی تھی جو میرے سامنے میرے آدمیوں نے شائع کی تھی۔ مفصل بیان میں تحریری بذریعہ وکیل دینا چاہتا ہوں جو بعد میں دیا جائیے گا۔
سوال… کیا آپ بتاسکتے ہیں کہ ص۱۲۹ مواہب الرحمن جس میں الفاظ لئیم وغیرہ آئے ہیں کس تاریخ کو آپ نے لکھا اگر ٹھیک تاریخ یاد نہیں ہے تو قریباً قریباً تاریخ اس صفحہ کی تحریر کی کونسی ہے۔
جواب… ۱۲،۱۳،۱۴؍جنوری ۱۹۰۳ء کو یہ صفحہ میں نے لکھا تھا۔ مختلف صفحوں کا مضمون مختلف تاریخوں پر لکھتا رہا ہوں۔ جیسا کہ مضمون بنتا گیا ویسا لکھتا گیا۔ تاریخوں کی کوئی یادداشت میرے