اس فقرہ میں رجل لئیم جس کے معنے کمینہ شخص ہے اس سے ملزم نے مراد مستغیث کو رکھا ہے اور یہ لفظ مستغیث کی نسبت سخت توہین وتحقیر کا کلمہ ہے اور بہتان العظیم کے لفظ سے ملزم نے میرے ذمے یہ خلاف واقع اتہام لگایا کہ میں جھوٹے بہتان باندھنے والا ہوں اور ایسا اتہام میرے ذمے میری سخت بے عزتی کا باعث ہے۔ کیونکہ جھوٹا بہتان باندھنا ایک اخلاقی اور شرعی جرم ہے۔
ب… ’’ان البلاء یرد علے عدوی الکذاب المہین‘‘ ترجمہ یہ بلا میرے دشمن پر پڑے گی جو کذاب (بہت ہی جھوٹا) اور اہانت کنندہ ہے۔‘‘ (ایضاً) اس فقرہ میں مستغیث کی نسبت کذاب کا لفظ لکھا گیا ہے۔ جسکا معنی بہت ہی جھوٹا ہے اور یہ ایک سخت تحقیر کا کلمہ ہے جس سے کوئی زیادہ مزیل حیثیت عرفی اور دل آزار کلمہ نہیں ہو سکتا۔ خصوصاً ایک مسلمان اور مولوی کی نسبت ایسا اتہام کہ وہ بہت جھوٹ بولنے والا ہے۔ اس کی نیک نامی اور عزت کو بالکل غارت کر دینے والا ہے۔
ج… ’’فاذا ظہر قدر اﷲ علے ید عد ومبین اسمہ کرم الدین‘‘ پس ناگاہ ظاہر شد تقدیر خداتعالیٰ بردست دشمن صریح کہ نام اوکرم الدین است۔(ایضاً)
اس فقرہ میں تصریح ہے کہ الفاظ مذکورہ فقرہ جات بالا کا مصداق مستغیث ہی ہے۔
۴… کتاب مواہب الرحمن جس میں مستغیث کی ہتک صریح کی گئی ہے۔ ۱۷؍جنوری ۱۹۰۳ء کو خاص شہر جہلم میں جو حد سماعت عدالت ہذا میں ہے۔ کثرت سے شائع کی گئی اور خاص احاطہ کچہری میں یہ کتاب بہت لوگوں میں ملزمان نے مفت تقسیم کی۔ بلکہ ایک مجمع عظیم میں جس میں مستغیث موجود تھا مولوی محمد ابراہیم سیالکوٹی کو جو ہمارے فرقہ کا ایک عالم شخص ہے ملزم نمبر۱ نے ہمدست محمد دین کمپوڈر شفاخانہ جہلم جو اس کا مرید ہے بھیجی۔ جس سے ملزم مذکور کی یہ نیت تھی کہ اس مجمع میں یہ کتاب پڑھی جانے سے مستغیث کی نیک نامی اور عزت کو نقصان پہنچے گا اور عام مسلمانوں میں اس کی خفت ہوگی۔
۵… اس کتاب کی تحریر مذکور کی اشاعت سے میری سخت خفت اور توہین ہوئی اور میری حیثیت عرفی کا ازالہ ہوا۔
۶… ملزم نمبر۲ نے کتاب مذکور باوجود اس امر کے علم ہونے کے کہ اس میں صریح لائبل ہے۔ اپنے مطبع ضیاء الاسلام قادیان میں جس کا وہ مالک ومنیجر ہے چھاپا اور اس کو شہر جہلم میں جو حد سماعت عدالت ہذا میں ہے بھیج کر شائع کیا۔