قادیان عمر ۶۰سال تخمیناً پیشہ زمینداری باقرار صالح میرے تین گاؤ۱؎ں تعلقہ داری کے ہیں۔ منسی ننگل دکہارا، ان کی آمدنی سالانہ تخمیناً بیاسی روپیہ ۱۰ آنے ہوتی ہے۔ اس کے علاوہ میری اراضی قریباً اسّی گھماؤں غیرموروثی ہے اور کچھ موروثی ہے جس کی آمدنی مل ملا کر تخمیناً تین سو روپیہ سالانہ ہوتی ہے۔ میرا باغ بھی۲؎ ہے۔ اس کی آمدنی مختلف ہوتی ہے۔ چنانچہ کسی سال میں دو سو کسی سال میں تین سو کسی میں چار سو حد درجہ پانچ سو روپیہ سالانہ ہے۔ ان آمدنیوں کے علاوہ میری کوئی آمدنی نہیں۔ میرا کوئی گھر ایسا نہیں ہے جس کا مجھے کرایہ آتا ہو۔ اس گاؤں میں یا کسی اور جگہ۔ اگر میرا سکونتی۳؎ مکان کرایہ پر دیا جاوے تو تخمیناً دوروپیہ ماہوار کرایہ کی آمدنی ہو۔ میرا نقد روپیہ اس قسم کا کوئی نہیں ہے جس کی مجھے آمدنی ہو۔ بینک وغیرہ میں کوئی روپیہ نہیں ہے۔ میری۴؎ زوجہ کے زیورات قریباً چار ہزار روپیہ کے ہوں گے۔ لیکن وہ میری ملکیت نہیں ہیں۔
۱؎ یہاں سے تو خیال گزرتا ہے کہ واقعی آپ ایک اچھے زمیندار ہوں گے کہ تین گاؤں کی تعلقہ داری رکھتے ہیں۔ لیکن پھر اس کے ساتھ یہ پڑھ کر کہ ان کی آمدنی سالانہ تخمیناً بیاسی روپے دس آنہ ہوتی ہے تو صاف ظاہر ہوگیا کہ ایک ادنیٰ زمیندار کی سی آمدنی بھی نہیں تھے۔ شک تھا کہ اس تعلقہ داری کے علاوہ کوئی اور معقول حصہ جائیداد زرعی کا ہوگا۔ لیکن وہ شک بھی رفع ہوگیا جب یہ پڑھا اس کے علاوہ میری اراضی قریباً اسی گہماؤں غیرموروثی ہے اور کچھ موروثی جس کی آمدنی مل ملا کر تخمیناً تین سو روپیہ سالانہ ہوتی ہے۔ بس ریاست کی پونجی ختم ہوگئی۔
۲؎ یہاں سے پھر وہم گزرا کہ آپ باغوں کے مالک بھی ہیں۔ گو آمدنی دوتین سو روپیہ سالانہ کچھ بڑی بات نہیں۔ لیکن آگے چل کر معلوم ہوتا ہے کہ ان باغات کی ملکیت تو آپ کی زوجہ محترمہ کے نام منتقل ہوچکی ہے اور آپ نرے مہدی ہی رہ گئے ہیں۔
۳؎ اوہو! پھر تو آپ کی حالت قابل رحم ہے۔ رئیس ابن رئیس اور مکان ایسا بے حیثیت
۴؎ کیوں مرزاقادیانی یہی بیوی صاحبہ ہیں جن کو کبھی تو شہربانو سے تشبیہ دی جاتی ہے اور کبھی بھرے منہ سے ان کو ام المؤمنین کا خطاب اور علیہا الصلوٰۃ والسلام کا تحفہ دیا جاتا ہے۔ کیا امہات المؤمنین بھی زینت دنیا کی دلدادہ اور زیورات غالیہ کی شیدا تھیں؟ کلا وحاشا! اور کیا عورت کو چارہزار روپے کا زیور اپنانا اسراف نہیں ہے اور آیت ’’ان المبذرین‘‘ کا مضمون یہاں صادق نہیں آئے گا؟ اگر آپ سچے رسول ہوتے تو عورت کی اس زیور طلبی پر فوراً وہ ڈانٹ بتاتے جو ہمارے سید مولیٰ سچے نبی (فداہ امی وابی) نے فرمائی تھی۔ ’’ان کنتن تریدن الحیوٰۃ والدنیا وزینتہا فتعالین امتعکن واسرحکن سراحاً جمیلا‘‘