(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۲۵ تا ص۳۴۱) کے ذریعہ پیر مہر علی شاہ صاحب سجادہ نشین گولڑہ شریف اور دیگر علماء کو یہ دعوت کرتے ہیں کہ لاہور میں آکر میرے ساتھ پابندی شرائط مخصوصہ فصیح وبلیغ عربی میں قرآن کریم کی چالیس آیات یا اس قدر سورۃ کی تفسیر لکھیں۔ فریقین کو ۷گھنٹہ سے زیادہ وقت نہ ملے اور ہر دو تحریرات ۲۰ ورق سے کم نہ ہوں۔ آپ تجویز کرتے ہیں کہ ان ہر دو تحریرات کو تین بے تعلق علماء کے حوالہ کر دیا جائے گا۔ جس تحریر کو وہ حلفاً فصیح وبلیغ کہہ دیں گے وہ فریق سچا اور دوسرا جھوٹا ہوگا۔ آپ یہ بھی فرماتے ہیں کہ ہر دو فریق کی تحریرات کے اندر جس قدر غلطیاں نکلیں گی وہ سہو ونسیان پر محمول نہیں کی جاویں گی۔ بلکہ واقعی اس فریق کی نادانی اور جہالت پر محمول کی جاویں گی۔ مجھے آپ کے اس معیار صداقت پر بعض شکوک ہیں۔ جن کو میں ذیل میں درج کرتا ہوں۔
۱… کسی عربی عبارت کے متعلق یہ دعویٰ کرنا کہ اس کے مقابلہ میں کوئی شخص اس انداز وفصاحت کی دوسری عبارت معارضہ کے طور پر نہیں لکھ سکتا۔ آج سے پہلے صرف قرآنی عبارت کا خاصہ تھا۔ بشر کا کلام اعجاز کے حد پر نہیں پہنچ سکتا۔ حتیٰ کہ افصح العرب حضرت سید الرسلﷺ نے بھی اپنے کلام کی نسبت یہ دعویٰ نہیں کیا اور نہ معارضہ کے لئے فصحائے عرب کو بلایا۔ اگر مان لیا جائے کہ بجز کلام خدا کے دوسرے کلام بھی حد اعجاز تک پہنچ جاتے ہیں تو پھر فرمائیے کہ الٰہی کلام اور بندہ کے کلام میں مابہ الامتیاز کیا رہا؟
۲… ہزارہا عربی کے غیرمسلم اعلیٰ درجہ کے فاضل اور منشی گزرے ہیں اور ان کی تصانیف عربی میں موجود ہیں اور ان کے عربی قصائد اور نثر اعلیٰ درجہ کے فصیح وبلیغ مانے گئے ہیں۔ کئی ایک غیرمسلم عالم قرآن کریم کے حافظ گزرے ہیں۔ بعض غیر مسلم شاعروں کے قصائد کے نمونے میں نے اپنے ایک مضمون میں دئیے ہیں جو ۱۸۹۹ء کے رسالہ انجمن نعمانیہ میں پھر اخبار چودھویں صدی کے کئی پرچوں میں چھپا ہے۔
۳… مجھے سمجھ نہیں آئی کہ چالیس علماء کی کیا خصوصیت ہے۔ اگر یہ الہامی شرط ہے تو خیر ورنہ ایک عالم بھی آپ کے لئے کافی ہے اور یوں تو چالیس علماء بھی بالفرض اگر آپ کے مقابلہ میں ہار جائیں تو دنیا کے علماء آپ کے دعویٰ کی تصدیق نہیں کریں گے۔ کیونکہ مجددیت، محدثیت، رسالت کا معیار عربی نویسی کسی طرح بھی تسلیم نہیں ہوسکے گی۔
۴… تعجب کی بات ہے کہ آپ اپنے اس اشتہار کے ضمیمہ کے ص۱۱(مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۳۳۶) پر تحریر فرماتے ہیں کہ مقابلہ کے وقت پر جو عربی تفسیریں لکھی جاویں گی ان میں کوئی غلطی سہوونسیان پر حمل نہیں کی جاوے گی۔ مگر افسوس کہ آپ خود اسی اشتہار میں لفظ محصنات کو جو قرآن