وجہ دائری مقدمہ
ہم پہلے لکھ چکے ہیں کہ مرزاقادیانی کی بدزبانی سے کسی ملت کسی فرقہ کا کوئی متنفس نہ بچا ہوگا جو کہ ان کی گالیوں کا نشانہ نہ بناہو۔ بعض نے آپ کو ترکی بہ ترکی سنائیں اور بعض سنجیدہ مزاجوں نے اپنی عالی وقاری سے مطلق سکوت کیا جوں جوں دوسری طرف سے خاموشی ہوتی گئی۔ مرزاقادیانی کا حوصلہ بلند ہوتا گیا اور گالیوں میں مشاق ہوتے گئے۔ حتیٰ کہ گویا فن گالیوں کے آپ پورے امام بن گئے اور گالیوں کی ایجاد میں آپ نے وہ یدطولیٰ حاصل فرمایا کہ اس علم کے آپ استاد اور ادیب مانے جانے لگے اور دنیا قائل ہوگئی کہ کوئی شخص امام الزمان کا مقابلہ اس فن میں کرنے کی قابل نہیں رہا ہے۔
آخر رفتہ رفتہ یہ معاملہ حکام وقت کے سامنے پیش آیا اور مختلف مواقع پر آپ کی وہ تصنیفات جو مغلظات کا ایک مجموعہ تھیں دفتر عدالت میں پیش ہو گئیں۔ چنانچہ بعض بیدار مغز حکام نے مرزاقادیانی کو ڈانٹا کہ مرزاقادیانی منہ کو سنبھالئے اور گورنمنٹ انگلشیہ کے اصول امن پسندی کو نظرانداز نہ فرمائیے۔ عامہ خلائق کی دلآزاری اور ایذا رسانی سے باز آئیے ورنہ معاملہ دگرگوں ہوجائے گا۔ وہاں مرزاقادیانی عدالت کے تیور بدلے ہوئے دیکھ کر آئندہ کے لئے قسم کھانے لگے کہ معاف کیجئے آئندہ ایسا نہ ہوگا۔ اس موقعہ پر مناسب ہے کہ ناظرین کی آگاہی کے لئے اس حلفی معاہدہ کی جو مرزاقادیانی نے مسٹر ڈوئی صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر گورداسپور کی عدالت میں داخل کیا۔ بجنسہ نقل کی جاوے اور اس کے بعد مسٹر ڈگلس صاحب بہادر ڈپٹی کمشنر کے فیصلہ کی نقل بھی درج کی جاوے۔
نقل حلفی اقرار نامہ
’’میں مرزاغلام احمد قادیانی اپنے آپ کو بحضور خداوند تعالیٰ حاضر جان کر باقرار صالح اقرار کرتا ہوں کہ آئندہ:
۱… میں ایسی پیش گوئی جس سے کسی شخص کی تحقیر (ذلت) کی جاوے یا مناسب طور سے حقارت (ذلت) سمجھی جاوے یا خداتعالیٰ کی ناراضگی کا مورد ہو، شائع کرنے سے اجتناب کروں گا۔
۲… میں اس سے بھی اجتناب کروں گا شائع کرنے سے کہ خدا کی درگاہ میں دعا کی جاوے کہ کسی شخص کو حقیر (ذلیل) کرنے کے واسطے جس سے ایسا نشان ظاہر ہو کہ وہ شخص مورد عتاب الٰہی بنے یا یہ ظاہر کر ے کہ مباحثہ مذہبی میں کون صادق اور کون کاذب ہے۔
۳… میں ایسے الہام کی اشاعت سے بھی پرہیز کروںگا جس سے کہ کسی شخص کا حقیر (ذلیل)