المسیح جو ملزم نے پیش کی ہے اور جس پر نشان اے نمبر اے کا ہے۔ اس کا پہلا ورق ہمارے مطبع کا معلوم ہوتا ہے۔ باقی اوراق کی نسبت میں نہیں کہہ سکتا کہ ہمارے مطبع کے چھپے ہوئے ہوں۔ پھر لکھایا کہ نزول المسیح کی کاپی جو ملزم کی طرف سے پیش ہوئی ہے۔ جس پر میں اعتبار نہیں کرتا۔ ممکن ہے کہ ہمارے مطبع کے کاتب سے مل کر لکھائی ہو یا کسی اور کاتب سے لکھائی ہو۔ جس کا خط ایسا ہی ہو استاد کاتبوں کے خط مشابہ ہوتے ہیں۔
یہ بیان ۲۲؍جون ۱۹۰۳ء کا ہے۔ پھر ۲۹؍جون ۱۹۰۳ء کو بعد صلاح ومشورہ ان اوراق کو مال مسروقہ ظاہر کر کے زیر دفعہ ۴۱۱ تعزیرات ہند استغاثہ دائر کیاگیا اور لکھایا کہ یہ کاپی ہماری ملکیت ہمارے ہی مطبع کی چھپی ہوئی اور ہمارے ہی کاتبوں نے لکھا ہے۔ یہ ہے صداقت مرزائی اراکین کی؟
یہ مقدمہ کیوں دائر کیاگیا
یہ بے وجود بے بنیاد بے حیثیت مقدمہ ۲۹؍جون ۱۹۰۳ء کو رائے چندولال صاحب بہادر مجسٹریٹ درجہ اوّل گورداسپور کی عدالت میں حکیم فضل دین کی طرف سے بذریعہ مسٹر اوگار من صاحب بیرسٹر ایٹ لاء وخواجہ کمال الدین صاحب وکیل دائر کیاگیا اور اس کی تحقیقات میں ناحق عدالت کے قیمتی اوقات میں سے قریباً ۹ماہ صرف ہوئے۔ چونکہ ۴۱۷ والے مقدمہ کی کمزوری گواہان استغاثہ کے بیانات سے ظاہر ہوچکی تھی اور مرزائیوں کو اپنے اس مقدمہ میں کامیابی کی امید قریباً منقطع ہوچکی تھی اور ادھر مرشد جی کی طرف سے بہت سے الہامات فتح ونصرت کے پیش از وقت شائع ہوچکے تھے۔ اس لئے بمصداق ’’الغریق یتشبث بالحشیش‘‘ انہوں نے یہ دوسرا مقدمہ بے حقیقت دائر عدالت کر دیا۔ باوجودیکہ وہ خوب جانتے تھے کہ چند اوراق نزول المسیح جن کی قیمت چار آنے بھی نہیں ہوسکتی، کی چوری کرنے یا کرانے کی فریق ثانی کو کیا ضرورت تھی اور اتنے دور دراز فاصلہ سے ایسے ناچیز مال کی چوری کرنا یا کرانا کس طرح باور کیا جاسکتا ہے اور طرفہ یہ کہ فضل دین جو مقدمہ ہذا میں مستغیث گردانا گیا پہلے اپنے حلفی بیان میں اس کتاب کی ملکیت سے انکار کر چکا تھا۔ جس کی تفصیل پہلے گزر چکی ہے۔
لیکن ان کے نقطہ خیال میں یہ تھا کہ دفعہ مقدمہ ہذا ایسی ہے کہ محض مقدمہ دائر کر دینے سے ہی فریق ثانی کو بہت کچھ نقصان پہنچا سکتی ہے۔ جرم ناقابل ضمانت ہے۔ مستغاث علیہ زیر حراست رہے گا اور بفحوائے تا تریاق از عراق آوردہ شود مارگزیدہ مردہ شود۔ جب تک کہ تحقیقات میں مقدمہ کی حقیقت کھلے گی اس سے پہلے ہی مرشد بھی کے مشہور الہام ’’انی مہین من اراد اہانتک‘‘ کا کرشمہ ظاہر ہو جائے گا۔