ہاں ہم! آپ کے بعض ان نشانات پر نظر کرتے ہیں جو آپ نے حقیقت الوحی میں درج فرمائے ہیں۔ جن میں متعدد نمبر مقدمات جہلم وگورداسپور کے بھی دئیے گئے ہیں اور اسی وجہ سے ہم کو اب دوبارہ روئیداد مقدمات شائع کرنی پڑی ہے کہ آپ نے ان واقعات کو جو آپ کی ذلت کے چمکتے ہوئے نشان تھے عزت وصداقت کے نشان قرار دے کر پبلک کو دھوکہ دینا چاہا ہے۔ بلکہ آپ کے خلیفہ محمود اور عینی گواہ مولوی محمد علی نے بھی ان مقدمات کو مرزاقادیانی کے معجزات میں شمار کر کے بہت کچھ خامہ فرسائی کی ہے۔ دل نہ چاہتا تھا کہ اپنے مرے ہوئے دوست سے نبردآزما ہوں اور گڑے مردے اکھیڑنے کی سعی کریں۔ مگر مرزا اور ان کے مریدوں کی شوخ چشمی اور احباب کے اصرار سے اب یہ روئیداد لکھی جارہی ہے تاکہ مسلمانوں پر اصلیت منکشف ہو جائے کہ مقدمات میں مرزاقادیانی مظفر منصور ہوئے ہیں یا ان میں اﷲتعالیٰ نے ان کو وہ ذلت اور شکست دی جس کو قبر میں بھی نہ بھولے ہوں گے۔ سو نشانات مندرجہ حقیقت الوحی کی ایک بہت مقدار تو حرم سراء میں لڑکوں اورلڑکیوں کی پیدائش وفات یا بیماری یا تیمارداری وغیرہ سے مہیا کی گئی ہے۔ جن کی تفصیل ترتیب وار درج ذیل ہے۔
نشان نمبر۳۴… ایک لڑکا مرگیا تھا اس کے بعد ایک اور پیدا ہوگیا جس کا نام محمود رکھا گیا۔
نشان نمبر۳۵… اس کے بعد ایک اور لڑکا پیدا ہوگیا اس کا نام بشیراحمد رکھا گیا۔
نشان نمبر۳۶… بشیر احمد کے بعد ایک اور لڑکا پیدا ہوا اس کا نام شریف احمد رکھا گیا۔
نشان نمبر۳۷… پھر حمل کے ایام میں ایک لڑکی کی بشارت ملی وہ پیدا ہوئی اور مبارکہ بیگم نام رکھا گیا۔ جس کے عقیقہ کے روز لیکھرام مارا گیا۔
نشان نمبر۳۸… لڑکی کے بعد ایک اور لڑکا تولد ہوا جس کا نام مبارک احمد رکھا گیا۔
نشان نمبر۳۹… ایک اور لڑکی کی بشارت ہوئی وہ پیدا ہوکر چند ماہ بعد مر گئی۔
نشان نمبر۴۰… پھر دخت کرام ایک اور لڑکی کی بشارت ہوئی جو پیدا ہوگئی، اس کا نام امۃ الحفیظ رکھا گیا۔ یہ زندہ ہے۔
نشان نمبر۴۱… ایک پیش گوئی اربعۃ من البنین یوں پوری ہوئی کہ چار لڑکے محمود احمد، بشیر احمد، شریف احمد، مبارک احمد (پورا گنڈا پیدا ہوئے)
نشان نمبر۴۲… پانچویں لڑکے غافلہ کی بھی بشارت تھی وہ بھی ہوگیا۔ نصیر احمد نام رکھا گیا۔
نشان نمبر۷۷… بشیر احمد بیمار ہوگیا تھا۔ آشوب چشم تھا ’’برّق طفلی بشیر‘‘ (تذکرہ طبع۳ ص۳۲۷)(بے معنی)الہام ہوا۔ لڑکا دوسرے دن شفایاب ہوگیا۔