دلائی جاتی ہے۔ ’’الارض والسماء معک کما ہو معی‘‘ (تذکرہ طبع۳ ص۶۵)یہ الہام کفریہ ہونے کے علاوہ ایسا غلط ہے کہ ایک مبتدی بھی اس کی غلطی نکال سکتا ہے۔ چنانچہ اس میں ’’ھو‘‘ ضمیر واحد غائب ہے جو ارض وسماء دو چیزوں کی طرف راجع ہے۔ اس لئے ’’ہو‘‘ نہیں ’’ہما‘‘ ضمیر تثنیہ ہونی چاہئے۔ اگر واحد کی ضمیر بھی ہو تو چونکہ لفظ ارض وسماء مؤنثات سماعیہ سے ہیں۔ اس لئے ضمیر واحد مؤنث ہی ہونی چاہئے تھی۔ واہ جی واہ! مرزاقادیانی کی فصاحت وبلاغت کا کیا کہنا۔
یہ بات کہ آپ کے قصائد عربیہ کا کسی نے جواب نہیں لکھا۔ سو گالیوں کا جواب گالیوں سے دینا کون بھلا مانس پسند کر سکتا ہے۔ چنانچہ آپ کے پاکیزہ کلام کے دو شعر نمونہ کے طور پر درج ذیل کئے جاتے ہیں۔ (تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴، خزائن ج۲۲ ص۴۴۵) میں درج ہیں:
ومن اللئام ارے رجلاً فاسقاً
غولاً لعیناً نطفۃ السفہاء
اور لئیموں میں سے ایک فاسق مرد کودیکھتا ہوں کہ ایک شیطان ملعون ہے سفیہوں کا نطفہ۔
شکس خبیث مفسد ومزور
نحس یسمے السعد فی الجہلاء
بدگو ہے اور خبیث اور مفسد اور جھوٹ کو ملمع کر کے دکھانے والا۔ منحوس ہے جس کا نام جاہلوں نے سعد رکھا ہے۔
بتائیے! ایسی بیہودہ اور فحش گالیوں کے جواب میں قلم اٹھانے کی کسی شریف کو جرأت ہو سکتی ہے؟ علاوہ ازیں علماء وفضلاء کے پاس مرزاقادیانی کی طرح پریس نہیںتاکہ وہ اپنے قصائد کو شائع کرتے رہیں۔ میرے پاس کئی قلمی تحریریں عربی نظم ونثر ایسی پڑی ہیں جو علماء نے مرزاقادیانی کی تردید میں لکھیں جن کی مرزاقادیانی کے مریدوں کو سمجھ بھی نہیں آسکتی۔ مگر وہ چھپنے سے رہ گئیں۔
ہاں! اخویم علامہ دہر جناب ابوالفیض مولوی محمد حسن صاحب فیضی کا وہ قصیدہ جو بے لفظ حروف میں آپ نے لکھ کر سیالکوٹ میں مرزاقادیانی کے پیش کیا تھا جس کو دیکھ کر مرزاقادیانی مبہوت ہوگئے تھے۔ سراج الاخبار جہلم رسالہ انجمن نعمانیہ لاہور روئیداد مقدمات قادیانی میں چھپا ہوا موجود ہے۔ باوجود عرصہ ممتد گزر جانے کے مرزاقادیانی یا کسی مرزائی کو اس کا جواب لکھنے کی قدرت نہ ہوئی۔ یہ قصیدہ ہم آگے چل کر درج کریں گے اور مرزائیوں کو چیلنج دیں گے کہ اب بھی