جب عربی فارسی الفاظ اردو میں ملے جلے ہیں تو پنجابی الفاظ کی ملاوٹ پر کیا اعتراض ہے۔ واہ کیا عمدہ جواب ہے ؎
برین نکتہ دانی بباید گریست
عربی عبارت کا تو کیا کہنا۔ اعجاز المسیح نام ایک کتاب تصنیف فرمائی جس کو قرآن کا ہم پلہ نے بتلایا گیا۔ اس میں اکثر عبارات مقامات حریری کی سرقہ کر کے لکھی گئیں۔ جیسا کہ عدالت میں آپ کے مخلص مرید حکیم فضل دین بھیروی کو حلفی بیان دیتے وقت جب وہ عبارتیں دکھائی گئیں تو سوائے تسلیم کے چارہ نہ ہوا۔ آخر توارد کا عذر لنگ پیش کر دیا۔ چنانچہ بیان یوں ہے: ’’اعجاز المسیح میں مقامات حریری سے عبارتیں نقل کی گئیں ہیں۔ حوالہ نقل کا نہیں ہے حوالہ نہ دینے سے اعجاز المسیح سرقہ کا ملزم نہیں ہے۔ (خود بخود بیان کیا کہ جن عبارتوں کے سرقہ کا الزام لگایا گیا ہے) اعجاز المسیح پر وہ عبارتیں سرقہ نہیں کہی جا سکتیں۔ اس لئے کہ بعض وقت توارد کے طور پر دوسرے مصنف کا فقرہ لکھ دیا جاتا ہے۔ حالانکہ وہ فقرہ پہلے مصنف کا نہیں ہوتا اپنا طبعزاد ہوتا ہے۔ اس لئے میں نہیں کہہ سکتا کہ یہ کل عبارتیں اصل ہیں یا نقل۔‘‘
(بیان حکیم فضل الدین مستغیث مورخہ ۲۳؍جون ۱۹۰۳ئ، بعدالت مہتہ آتمارام مجسٹریٹ درجہ اوّل گورداسپور)
مخلص مرید کا مرشد کی کتاب میں مقامات حریری کی بجنسہ عبارات دیکھ کر مبہوت ہو جانا اور یہ بودی جیہہ پیش کرنے پر مجبور ہونا کہ یہ تواردبھی ہوسکتا ہے۔ قابل توجہ ہے کیا اسی برتہ پر مرزاقادیانی اپنی اس کتاب کی نسبت لکھتے ہیں: ’’ان کلامی ہذا قد جعل من المعجزات‘‘ (این کلام من بطور معجزہ گردانیدہ شد) ’’وائے معجزۃ اعظم من اعجاز قد وقع ظل القراٰن وشابہ کلام اﷲ فی کونہ ابعد من طاقۃ الانسان‘‘ (وکدام معجزہ ازان معجزہ بزرگ تر خواہد بود کہ قرآن راہم چوں ظل واقع شدہ وکلام الٰہی را در خارق عادت بودن مماثل گشتہ، اعجاز المسیح ص۴۵،۴۶، خزائن ج۱۸، ص۴۷،۴۷) اگر عبارات اعجاز المسیح باوجود مسروقہ ہونے کے معجزہ ہیں تو مسروق منہ مقامات حریری کی عبارات کو کیوں نہ سب سے بڑا معجزہ مانا جائے۔
علاوہ ازیں جس قدر اغلاط کی بھرمار اس کتاب مماثل قرآن (اعجاز المسیح) میں پائی جاتی ہیں۔ اس کی تفصیل سیف چشتیائی مؤلفہ حضرت پیر صاحب گولڑوی میں درج ہے۔ آپ کی کسی عربی کتاب کا کوئی صفحہ اٹھا کر دیکھو۔ درجنوں اغلاط پائی جائیں گی۔ چنانچہ آگے چل کر ہم معزز ناظرین کو مرزاقادیانی کی وہ عبارت مندرجہ مواہب الرحمن دکھائیں گے۔ جس کی بناء پر خاکسار کی طرف سے مرزاقادیانی پر استغاثہ ہوا۔ نمونہ کے طور پر آپ کے ایک الہام کی طرف توجہ