لوازم نبوت سے ہیں۔ مگر بدقسمتی سے آپ کی کوئی پیش گوئی بھی صحیح نہ نکلی۔ منجموں، رماّلوں، جفاروں اور ارڑپویوں کی پیش گوئیاں کبھی کبھی درست نکل آتی ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کی کبھی کوئی پیش گوئی درست نہ نکلی۔ چند ایک کا ذکرذیل میں کیا جاتا ہے۔
ڈپٹی عبداﷲ آتھم کی پیش گوئی
آپ نے ڈپٹی مذکور کی نسبت ۵؍جون ۱۹۰۳ء کو پیش گوئی کی تھی کہ: ’’وہ ۱۵ماہ تک ہاویہ میں گرایا جائے گا۔ اس کو سخت ذلت پہنچے گی۔ بشرطیکہ حق کی طرف رجوع نہ کرے۔ میں اقرار کرتا ہوں کہ اگر یہ پیش گوئی جھوٹی نکلی وہ پندرہ ماہ کے عرصے میں سزا موت سے ہاویہ میں نہ پڑے تو میں ہر ایک سزا کے لئے تیار ہوں۔ مجھ کو ذلیل کیا جائے روسیاہ کیا جائے۔ میرے گلے میں رسہ ڈال دیا جائے۔ مجھ کو پھانسی دیا جائے۔ ہر ایک بات کے لئے تیار ہوں اور میں اﷲ جل شانہ کی قسم کھا کر کہتا ہوں کہ وہ ضرور ایسا کرے گا، ضرور کرے گا، ضرور کرے گا۔ زمین آسمان ٹل جائیں پر اس کی باتیں نہ ٹلیں گی۔‘‘ (جنگ مقدس ص۱۸۸، خزائن ج۶ ص۲۹۳)
افسوس! پندرہ ماہ گزر گئے۔ آتھم نہ مرا۔ عیسائیوں نے خوشیاں منائیں طرح طرح کے بکواس کئے۔ مگر کیا ہوسکتا تھا۔ خود کردہ را علاجے نیست! ہاں! حسب دستور مرزاقادیانی کہنے لگے کہ آتھم نے حق کی طرف رجوع کرلیا اور موت ٹل گئی۔ رجوع کیسے کیا۔ کیا مسلمان ہوگیا اور اپنے اسلام لانے کا اعلان کر دیا۔ کلاّ وحاشا! عیسائی کا عیسائی ہی رہا عیسائیت پرہی اس کا خاتمہ ہوا۔ مرزاقادیانی کی یہ گندی تاویل ؎
دل کے بہانے کو تو غالب یہ خیال اچھا ہے
۲… ۱۵؍اپریل ۱۹۰۷ء کو مولوی ثناء اﷲ سے آخری فیصلہ کے عنوان سے پیش گوئی کی گئی: ’’اگر میں کذاب ومفتری ہوں جیسا آپ کہتے ہیں تو میں آپ کی زندگی میں ہلاک ہو جاؤں گا۔ کیونکہ مفسد اور کذاب کی بہت عمر نہیں ہوتی۔‘‘ (مجموعہ اشتہارات ج۳ ص۵۷۸)
مرزاقادیانی مر گئے۔ مولوی ثناء اﷲ اب تک زندہ ہیں۔ کیا اس پیش گوئی کی رو سے مرزاقادیانی کے مفسد اور مفتری کذاب ہونے میں کچھ شک ہے؟۔ مرزائیو! کیا کہتے ہو۔ کیا اپنے مرشد کو جھٹلاؤ گے؟
۳… ’’خدا سچے کا حامی‘‘ کے عنوان سے ایک اشتہار شائع کیا گیا اور پیش گوئی کی گئی کہ: ’’ڈاکٹر عبدالحکیم اسسٹنٹ سرجن پٹیالہ کی نسبت خداتعالیٰ نے مجھے الفاظ ذیل میں مجھے اطلاع دی ہے۔‘‘