میں نے آسمان دنیا کو پیدا کیا اور کہا ’’انا زینا السماء الدنیا بمصابیح‘‘ پھر میں نے کہا آؤ اب انسان کو مٹی کے خلاصہ سے پیدا کریں۔‘‘ (کتاب البریہ ص۷۸، ۷۹، خزائن ج۱۳ ص۱۰۳تا۱۰۵)
۱۵… ’’انا نبشرک بغلام مظہر الحق والعلا کأن اﷲ نزل من السمائ‘‘
(حقیقت الوحی ص۹۵، خزائن ج۲۲ ص۹۸،۹۹)
۱۶… ’’میں نے اپنے ہاتھ سے کئی ایک پیش گوئیاں لکھیں اور وہ کاغذ دستخط کرانے کے لئے خداتعالیٰ کے سامنے پیش کیا۔ اﷲتعالیٰ نے بغیر کسی تأمل کے سرخی کی قلم سے دستخط کئے۔ اس وقت قلم کو چھڑکا تو سرخی کے قطرے میرے کرتے اور عبداﷲ سنوری کی ٹوپی پر بھی گرے جو اس وقت میرے پاؤں دبار رہا تھا۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۲۵۵، خزائن ج۲۲ ص۲۶۷)
۱۷… ’’قرآن شریف خدا کی کتاب اورمیرے منہ کی باتیں ہیں۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۸۴، خزائن ج۲۲ ص۸۷)
الہامات بالا پر غور کرنے سے معلوم ہوتا ہے کہ مرزاقادیانی کلمات شرک میں فرعون مصر سے بھی نمبر لے گئے۔ بلکہ آج تک ایسے کلمات کفر کسی انسان کے منہ سے نہ نکلے ہوں گے۔
نمبر اوّل! میں یہ تصریح ہے کہ مرزاقادیانی خدا سے اور خدا مرزاقادیانی سے ہے۔ یعنی دونوں کا تعلق باہم باپ بیٹے کا ہے۔
نمبر۲! میں یہ اقرار ہے کہ مرزاقادیانی خدا کے بیٹے کی بجائے ہے یعنی خدا کا ضرور کوئی بیٹا ہے اور مرزاقادیانی اس کا قائم مقام ہے۔ کیا وہی خدا جس کی تعریف ’’لم یلد ولم یولد‘‘ ہے اور جس نے فرمایا: ’’تکاد السمٰوٰت یتفطرن منہ وتنشق الارض وتخرّ الجبال ہدّا ان دعواللرحمن ولداً‘‘ اب ان آیات کا منسوخ کر کے مرزاقادیانی کو اپنا بیٹا یا بیٹے کی بجائے بنا دیتا ہے۔
نمبر۳! میں یہ دعویٰ ہے کہ زمین وآسمان جیسے خدا کے تابع ہیں۔ ویسے ہی بلاکم وکاست مرزاقادیانی کے تابع ہیں۔ استغفراﷲ!
نمبر۴! کا یہ مفہوم ہے کہ مرزاقادیانی خدا کی صفت خالقیت میں اس کا شریک ہے۔ خدا کی طرح یہ بھی کسی کو کہے کہ ہو جا تو پیدا ہو جاتی ہے۔
نمبر۵! میں اپنے نام کو کامل اور خدا کے نام کو ناقص ثابت کیاگیا ہے۔ (کیا کسی کافر نے پہلے بھی ایسا کہا؟)
نمبر۶! میں خدا کو مجسم ہاتھی دانت یا گوبر سے بنا ہوا بت قرار دے دیا۔ (خدایا تیری پناہ)