۴… ’’انما امرک اذا اردت شیئاً ان تقولہ لہ کن فیکون‘‘ تیرا شان یہ ہے کہ جب کسی چیز کو کہہ دے ہو جا تو وہ ہو جاتی ہے۔ (حقیقت الوحی ص۱۰۵، خزائن ج۲۲ ص۱۰۸)
۵… ’’یتم اسمک ولا یتم اسمی‘‘ (تیرا مرزا کا) نام کامل ہوگا اور میرا (خدا کا نام) ناتمام ناقص رہے گا۔ (تذکرہ ص۵۱ طبع۳)
۶… ’’ربنا العاج‘‘ ہمارا خدا ہاتھی دانت یا گوبر کا ہے۔ (براہین احمدیہ ص۵۵۵، خزائن ج۱ ص۶۶۲)
۷… ’’بایعنی ربی‘‘ خدا نے مرزاقادیانی سے بیعت کی ہے۔
(دافع البلاء ص۶،خزائن ج۱۸ ص۲۲۷)
۸… ’’انی مع الرسول اجیب اخطی واصیب‘‘
(حقیقت الوحی ص۱۰۳، خزائن ج۲۲ ص۱۰۶)
میں (خدا) رسول (مرزاقادیانی) کے ساتھ ہو کر جواب دیتا ہوں۔ خطا بھی کرتا ہوں اور صواب بھی۔
۹… ’’یحمدک اﷲ ویمشی الیک‘‘ (حقیقت الوحی ص۷۸، خزائن ج۲۲ ص۸۱)
خدا تیری حمد کرتا ہے اور تیری طرف چل کر آتا ہے۔
۱۰… ’’انت من مائنا وہم من فشل‘‘ (اربعین نمبر۳ ص۳۴، خزائن ج۱۷ ص۴۲۳)
تو (مرزاقادیانی) میرے پانی سے ہے اور دوسرے خشکی سے۔
۱۱… ’’خداتعالیٰ اپنی تجلی کے ساتھ انسان پر سوار ہوا۔ جیسے اونٹنی پر سوار ہوتا ہے۔‘‘
(توضیح المرام ص۶۵، خزائن ج۳ ص۸۴)
۱۲… ’’اس وجود اعظم (خدا کے) ہاتھ پیر ہیں۔ عرض وطول رکھتا ہے اور تیندوے کی طرح اس کی تاریں ہیں۔‘‘ (توضیح المرام ص۷۵، خزائن ج۳ ص۹۰)
۱۳… ’’میں فنا کرنے والا اور پرورش کرنے والا رودرگوپال (کرشن) ہوں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۸۵، خزائن ج۲۲ ص۵۲۱)
۱۴… ’’میں نے کشف میں دیکھا کہ خود خدا ہوں اور یقین کیا کہ وہی ہوں۔ اس حالت میں میں یوں کہہ رہا تھا کہ ہم ایک نیا نظام اور نیا آسمان اور نئی زمین چاہتے ہیں تو میں نے پہلے تو آسمان اور زمین کو اجمالی صورت میں پیدا کیا۔ جس میں کوئی ترتیب اور تفریق نہ تھی۔ پھر میں نے منشائے حق کے مطابق اس کی ترتیب اور تفریق کی اور میں دیکھتا ہوں کہ میں اس کی خلق پر قادر ہوں۔ پھر