(مرزاقادیانی) کی جو بعد میں آئے گا اور اس کا اسم احمد ہوگا۔ (ازالہ ص۶۷۳، خزائن ج۳ ص۴۶۳)
۸… ’’ہوالذی ارسل رسولہ بالہدیٰ‘‘ خدا وہ ہے جس نے اپنے رسول (مرزاقادیانی) کو ہدایت کے ساتھ بھیجا۔ (ازالہ اوہام ص۱۹۳، خزائن ج۳ ص۱۹۳)
۹… ’’میرے نشان تین لاکھ ہیں۔‘‘ (حقیقت الوحی ص۶۷، خزائن ج۲۲ ص۷۰)
(تحفہ گولڑویہ ص۴۰، خزائن ج۱۷ ص۱۵۳) میں لکھا ہے کہ ’’آنحضرتﷺ سے تین ہزار معجزے ظاہر ہوئے۔‘‘
۱۰… ’’آنحضرت پر دجال کی حقیقت نہ کھلی۔‘‘ (ازالہ اوہام ص۶۹۱، خزائن ج۳ ص۴۷۳)
۱۱… ’’سورج کی کرنوں کی اب برداشت نہیں۔ اب چاند کی ٹھنڈی روشنی کی ضرورت ہے اور وہ احمد کے رنگ میں ہوکر میں آیا ہوں۔ اب اسمہ احمد کا نمونہ ظاہر کرنے کا وقت ہے۔ اس لئے خدا نے جلالی رنگ کو منسوخ کر کے اسمہ احمد کا نمونہ ظاہر کرنا چاہا۔‘‘
(اربعین ج۴ ص۱۴، خزائن ج۱۷ ص۴۴۵، ۴۴۶)
غور کیجئے! نمبراوّل میں مرزاقادیانی حضورﷺ کے خطاب رحمتہ للعالمین کے جو آپ سے مختص ہے کے غاصب بنتے ہیں۔ نمبر۲ میں آپ باعث تکوین عالم بنتے ہیں جس کا مفہوم یہ ہے کہ مرزا نہ ہوتے تو حضور اکرمﷺ بھی نہ ہوتے۔ (معاذ اﷲ) نمبر۳ میں معراج کے رتبہ اعلیٰ میںجو حضورﷺ کے لئے مخصوص تھا۔ شریک بنتے ہیں۔ نمبر۴ میں تمام چیزوں سے برتری کا دعویٰ ہے۔ حتیٰ کہ محمد مصطفیٰﷺ سے بھی۔ نمبر۵ میں یہ ادّعا ہے کہ مرزا کا تخت (رتبہ) سب سے بلند ہے۔ حتیٰ کہ رسالت مآب سے بھی (استغفراﷲ) نمبر۶ میں یہ ڈینگ ہے کہ حضورﷺ کے لئے صرف خسوف قمر ہوا تو کیا، میرے لئے شمس وقمر دونوں کا خسوف ہوا۔ نمبر۷ میں یہ ادّعا ہے کہ آیت اسمہ احمد میں آنحضرتﷺ کی نہیں بلکہ میری بشارت ہے۔ نمبر۸ میں یہ کہ حضورﷺ نہیں بلکہ ہدایت خلق کے لئے مرزارسول مبعوث ہوا ہے۔ نمبر۹ کا یہ مدعا ہے کہ آنحضرتﷺ کے صرف چند سو چند ہزار نشان تھے۔ لیکن مرزا کے تین لاکھ نشان ہیں۔ ان نشانات کا کچھ پتہ؟ جواب صفر نمبر۱۰ میں تصریح ہے کہ مرزا پر ایسے حقائق کھلے جو حضورﷺ پر نہیں کھل سکے۔ (معاذ اﷲ) نمبر۱۱ میں حضورﷺ کی نبوت وشریعت کی منسوخی کی تصریح ہے کہ آپ کی کرنیں سورج کی کرنوں کی طرح اذیت دینے والی (جلانے والی) ہیں۔ لیکن مرزاقادیانی کی شعاعیں چاند کی کرنوں کی طرح ٹھنڈک پہنچانے والی ہیں اور مرزا ہی اسمہ احمد کا مصداق جمالی رنگ میں ہوکر دنیا میں جلوہ گر ہوا ہے۔