M!
باعث اشاعت کتاب!
آج سے قریباً اٹھائیس سال پہلے چند فوجداری مقدمات میرے اور مرزائیوں کے مابین جہلم وگورداسپور میں ہوگزرے ہیں۔ ان میں سے ایک مقدمہ خاکسار کی جانب سے مرزاغلام احمد قادیانی بانی سلسلہ مرزائیت کے خلاف ازالہ حیثیت عرفی کا تھا۔ اس مقدمہ میں مرزاقادیانی قریباً دو سال تک سرگردان رہے اور ہر قسم کی تکالیف کا نشانہ بنے رہے۔ آخر عدالت سے سزایاب ہوگئے اور اپیل میں بڑے مصارف کے بعد ایک انگریز وکیل کی خدمات حاصل کر کے بمشکل سزا سے رہائی حاصل ہوئی۔ ان مقدمات کی روئیداد اکثر اخبارات بالخصوص سراج الاخبار جہلم میں شائع ہوتی رہی تھی۔ پھر احباب کے اصرار پر علیحدہ کتابی صورت میں بھی چھاپی گئی جو اسی وقت ہاتھوں ہاتھ بک گئی۔ چونکہ نتائج مقدمہ مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کے حسب مراد نہ تھے۔ اس لئے مرزائیوں نے مقدمات کی کوئی روائیداد شائع نہ کی۔ لیکن بعد میں مرزاقادیانی نے حسب عادت خود اپنی تصانیف نزول المسیح اور حقیقت الوحی میں ان مقدمات کو بھی اپنی پیش گوئیوں اور نشانات کی فہرست میں داخل کیا۔ ان کے حواری مولوی محمد علی ایم۔اے اور مرزامحمود نے بھی اپنی بعض کتابوں میں ان مقدمات کا تذکرہ اسی پیرایہ میں کیا۔ چونکہ مرزاقادیانی تھوڑے عرصہ کے بعد رہگزر عالم جاودانی ہوگئے تھے۔ اس لئے ہم نے اس بارہ میں سکوت اختیار کیا۔ لیکن بعض احباب نے جب مرزائیوں کی وہ لن ترانیاں سنیں انہوں نے اصرار کیا کہ روئیدا مقدمات دوبارہ شائع کی جاکر پبلک کو اصل حقیقت سے آگاہ کر دیا جائے کہ مقدمات کے نتائج دعواقب مرزا اور ان کی جماعت کے حق میں باعث کامیابی نہیں بلکہ انتہائی ذلت کا باعث تھے۔ اگر صحیح کیفیت دوبارہ نہ شائع کی جاوے تو بہت سے ناواقف اشخاص کو بہت کچھ مغالطہ ہوگا۔ اس امر کا مشورہ دینے والوں سے میرے مخلص دوست مولوی حکیم غلام محی الدین صاحب دیالوی صاحب تو عرصہ سے مصر ہورہے تھے۔ ایک دفعہ انجمن شباب المسلمین بٹالہ میں جناب مولوی سید مرتضیٰ حسن صاحب (دیوبندی) سے ملاقات ہوئی تو انہوں نے بھی بڑی سخت تاکید فرمائی کہ روئیداد ضرور شائع ہونی چاہئے۔ اس لئے اب یہ روئیداد مکرر بہت سی ترمیم اور ایزادی مضامین کے ساتھ شائع کی جاتی ہے۔ غالباً کتاب کا مطالعہ ناظرین کی دلچسپی کا باعث ہوگا اور ممکن ہے کہ کوئی طالب حق مرزائی اس کو پڑھ کر راہ راست پر آجائے۔ واﷲ ہو الہادی! خاکسار: مصنف