اس قسم کا اولیاء ودیگر انبیاء پر ایمان کامل رکھنے کے ثبوت میں مرزاغلام احمد قادیانی نے (ازالہ اوہام ص۱۳۸، خزائن ج۳ ص۱۷۰) میں اقرار کیا ہے۔ پھر مرزاغلام احمد قادیانی (اخبار الحکم قادیان اگست ۱۸۹۹ئ، ملفوظات ج۱ ص۳۲۶) میں اس بات پر فخر کرتا ہے کہ وہ صحابہؓ کا خاک پا ومداح ہے۔ اس کے بعد آسمان وزمین کو اس بات کو گواہ رکھتا ہے کہ اس کا بھی وہی مذہب ہے جو زمانہ سلف کے صالحین وخوش اعتقاد بزرگوں کا تھا۔‘‘ (ایام صلح ص۸۷، خزائن ج۱۴ ص۳۲۳ ملخص)
اس کے بعد خود مرزاقادیانی کہتا ہے کہ: ’’تو نہیں جانتا کہ پروردگار رحیم وصاحب فضل نے ہمارے نبیﷺ کا بغیر کسی استثناء کے خاتم النّبیین نام رکھا اور ہمارے نبیﷺ نے اہل طلب کے لئے اس کی تفسیر اپنے قول لا نبی بعدی میں فرمادی اور اگر ہم اپنے نبیﷺ کے بعد کسی نبی کے ظہور کو جائز قرار دیں تو گویا ہم باب وحی بند ہو جانے کے بعد اس کا کھلنا جائز قرار دیں گے اور یہ صحیح نہیں جیسا کہ مسلمانوں پر ظاہر ہے اور ہمارے رسولﷺ کے بعد کیونکر نبی آسکتا ہے۔ حالانکہ آپ کی وفات کے بعد وحی منقطع ہوگئی اور اﷲتعالیٰ نے اس پر نبیوں کا خاتمہ فرمادیا۔‘‘
(حمامتہ البشریٰ ص۲۰، خزائن ج۷ ص۲۰۰)
اس کے بعد اس بات کی تائید میں کہ حضرت رسول کریمﷺ کے بعد نبی نہیں آئے گا اور حضورﷺ کی وفات کے بعد حضرت جبرائیل علیہ السلام کا آنا بند ہوچکا ہے۔ جب کہ اکثر جگہ پر خود مرزاقادیانی نے اقرار کیا ہے۔
(کتاب البریہ ص۱۸۴، خزائن ج۱۳ ص۲۱۷، ازالہ اوہام ص۵۷۷، ۵۳۴، ۷۶۱، خزائن ج۳ ص۴۱۱، ۳۸۷، ۵۱۱)
پھر مرزاغلام احمد قادیانی نے خود بھی لکھا ہے کہ: ’’یہ خدا کی شان کے خلاف ہے کہ ایک وعدہ کرے کہ محمد رسول اﷲﷺ خاتم النّبیین ہیں اور پھر سلسلہ رسالت شروع کر دے۔‘‘
(آئینہ کمالات اسلام ص۳۷۷، خزائن ج۵ ص۳۷۷)
ارشاد ہوا ہے کہ: ’’اگر دوبارہ سلسلہ وحی شروع ہوجائے اور دوبارہ جبرائیل کو بھیج کر وحی رسالت کی آمد ورفت ہو جائے اور ایک نئی کتاب اﷲ جو مضمون میں قرآن شریف سے توارد رکھتی ہو پیدا ہو جائے اور جو امر مستلزم محال ہو وہ محال ہوتا ہے۔‘‘ (ازالہ اوہام ج۲ ص۵۸۳، خزائن ج۳ ص۴۱۴، حمامتہ البشریٰ ص۴۹، خزائن ج۷ ص۲۴۳،۲۴۴، آئینہ کمالات اسلام ص۲۱، خزائن ج۵ ص۲۱، اشتہار مورخہ ۲؍اکتوبر ۱۸۹۱ئ، تبلیغ رسالت ج۲ ص۲۰،مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۳۰، ۲۳۱، تقریر بتاریخ ۲۳؍اکتوبر ۱۸۹۱ء جامع مسجد دہلی، مندرجہ تبلیغ رسالت ج۲ ص۴۴، مجموعہ اشتہارات ج۱ ص۲۵۵، انجام آتھم ص۲۷، خزائن ج۱۱