پنجم ص۱۲۰، خزائن ج۲۱ ص۲۸۵) اور سنئے، فرماتے ہیں: ’’جو شخص قرآن شریف پر ایمان لاتا ہے اس کو چاہئے کہ ابوہریرہؓ کے قول کو ایک ردی متاع کئی طرح پھینک دے۔ ‘‘
(ضمیمہ براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۲۳۴، ۲۳۵، خزائن ج۲۱ ص۴۱۰ ملخص)
یہ تو اصحابی کالنجوم کا حال ہے۔ ان کو نادان کے لفظ سے یاد کیا جاتا ہے اور ان کے قول کو ردی متاع قرار دیا جاتا ہے۔
یسوع مسیح حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی سخت ترین توہین وتحقیر
چنانچہ مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’آپ کا خاندان بھی نہایت پاک اور مطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاں آپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھیں جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
یہ حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے خاندان کی تعریف ہے۔ نعوذ باﷲ! آپ نے ناپاک خون سے وجود پکڑا ہے اور ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں: ’’آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ ورنہ کوئی پرہیزگار انسان ایک کنجری کو یہ موقع نہیں دے سکتا کہ وہ اس کے سر پر ناپاک ہاتھ لگائے اور زناکاری کی کمائی کا پلید عطر اس کے سر پر ملے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۷، خزائن ج۱۱ ص۲۹۱)
عیسیٰ علیہ السلام پرہیزگار آدمی بھی نہ تھے۔ کنجریوں وغیرہ میں آپ کی صحبت تھی۔ یعنی مرزاقادیانی کے نزدیک اوباش مزاج تھے۔ ادھر قرآن ان کو رسول اﷲ قرار دیتا ہے۔ اب اگر ہم مرزاقادیانی کی بات پر ایمان لائیں تو قرآن پر ایمان نہیں رہتا اور یہ خیال کیا جانا ضروری ہوگا کہ قرآن خواہ مخواہ ایسے لوگوں کو بھی رسول اﷲ قرار دیتا ہے جو اوباش مزاج لوگ ہوتے ہیں اور ملاحظہ ہو، فرماتے ہیں: ’’یورپ کے لوگوں کو جس قدر شراب نے نقصان پہنچایا ہے اس کا سبب یہ تھا کہ عیسیٰ علیہ السلام شراب پیا کرتے تھے۔ شاید کسی بیماری کی وجہ سے یا پرانی عادت کی وجہ سے۔‘‘
(کشتی نوح ص۶۵، خزائن ج۱۹ ص۷۱)
مرزاقادیانی کے نزدیک عیسیٰ علیہ السلام شرابی بھی تھے۔ معاذاﷲ!
مرزاقادیانی کی کفریہ عبارت حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین اور خدا پر اتہام
فرماتے ہیں: ’’بلکہ یحییٰ نبی کو اس پر (یعنی عیسیٰ علیہ السلام) ایک فضیلت ہے۔ کیونکہ وہ شراب نہیں پیتا تھا اور کبھی سنا نہیں گیا کہ کسی فاحشہ عورت نے آکر اپنی کمائی کے مال سے اس کے