نورالدین صاحب سے کسی نے سوال کیا جو الحکم میں سوال وجواب دونوں چھپے ہیں۔ وہ ہم ناظرین کے ملاحظہ کے لئے نقل کئے دیتے ہیں۔
سنئے! ’’سوال نمبر۵ خاتم النّبیین رسول اﷲﷺ تھے تو پھر نبی ہونے کا دعویٰ کس طرح درست رہ سکتا ہے۔ جواب نمبر۵ رسول کریمﷺ خاتم النّبیین ہیں اور ضرور ہیں۔ قرآن کریم میں لکھا ہے: ’’پر تم جانتے ہو کہ نبی کریم صاحب شریعت تھے۔ اس لئے ضرور ہوا کہ کوئی شریعت جدیدہ قرآن یا نبی کریم کے سوائے ممکن نہیں اور نبی کا لفظ عربی زبان میں خبر دینے والے کے معنے رکھتا ہے۔ یا بڑے آدمی کے ۔ اس معنے کی نفی شرعاً جائز نہیں اور نیز خاتمہ تو مہر کو کہتے ہیں۔ جب نبی کریم مہر ہوئے تو اگر ان کی امت میں کسی قسم کا نبی نہیں ہوگا تو وہ مہر کس طرح ہوئے یا مہر کس پر لگے گی۔ والسلام!‘‘ (نورالدین الحکم نمبر۶ ج۹، مورخہ ۱۷؍فروری ۱۹۰۵ئ)
اس عبارت سے چند باتیں معلوم ہوئیں۔ سائل نے پوچھا تھا نبوت کا دعویٰ کس طرح درست ہے تو حکیم صاحب نے یہ نہیں کہا کہ نبوت کا دعویٰ مرزاقادیانی کو نہیں ہے۔ بلکہ اس کو تسلیم کر کے تشریح کر دی کہ شریعت جدیدہ کا دعویٰ نہیں۔ نبی کے عربی زبان کے لحاظ سے صحیح معنی ہمارے موافق بتائے ہیں اور خاتمہ کے معنے مہر کرکے مرزامحمود قادیانی کی موافقت کی ہے۔ گویا آپ بھی نبی کریم کو نبی گر سمجھتے تھے۔
اور سنئے! مرزاقادیانی کیا فرماتے ہیں: ’’البتہ ہمارے اوپر جو کلام الٰہی نازل ہوتا ہے اس سے یہ نہ سمجھنا چاہئے کہ ہم نے کسی نئی اور تشریعی نبوت کا دعویٰ کیا ہے۔ بلکہ مکالمہ مخاطبہ کی کثرت بلحاظ کمیت اور کیا بلحاظ کیفیت کی وجہ سے نبی کہاگیا ہے۔ اب اس مجلس میں اگر کوئی صاحب عبرانی یا عربی سے واقف ہے تو وہ جان سکتا ہے کہ نبی کا لفظ نباء سے نکلا ہے اور نباء کہتے ہیں خبر دینے کو اور نبی کہتے ہیں خبر دینے والے کو یعنی خداتعالیٰ کی طرف سے ایک کلام پاکر جو غیب پر مشتمل یا زبردست پیش گوئیاں ہوں۔ مخلوق خداکو پہچاننے والا، اسلامی اصطلاح کی رو سے نبی کہلاتا ہے۔‘‘ (تقریر مرزا موسومہ حجۃ اﷲ ۱۹۰۸ئ، بمقام لاہور ص۲، کالم نمبر۲، ملفوظات ج۱۰ ص۲۶۷)
دیکھو! اب اسلامی اصطلاح کے معنے الگ بتائے جاتے ہیں اور لغت کے الگ۔ لاہوریوں کے پاس سوائے تاویلوں کے اور کچھ نہیں۔ لیجئے! ہم مرزاقادیانی کی ایک فیصلہ کن خط وکتابت پیش کرتے ہیں جس سے یہ معلوم ہو جائے کہ نبی کے اصطلاحی معنی کیا ہیں اور کسی لاہوری کو چون وچرا کی گنجائش نہ رہے۔ یہ خط وکتابت بجنسہ الحکم میں موجود ہے۔