گے۔ مرزاقادیانی تو اپنے پورے گاؤں کے بھی چوہدری نہ تھے۔ جب کبھی زمین کا کوئی جھگڑا پیش آتا تو گورداسپور کی کچہری میں جاکر فریاد کرتے تھے۔ امام مہدی ملک شام میں جاکر دجال کے لشکر سے جنگ کریں گے اور مرزاقادیانی کو دمشق اور بیت المقدس کا منہ دیکھنا نصیب نہ ہوا۔ مکہ مکرمہ میں مسلمان مقام ابراہیم اور حجر اسود کے درمیان ان سے بیعت کریں گے اور ان کو اپنا امام تسلیم کریں گے۔ امام مہدی بیت المقدس میں وفات پائیں گے اور وہیں دفن ہوں گے اور حضرت عیسیٰ علیہ السلام ان کی نماز جنازہ پڑھائیں گے۔ جب کہ مرزاقادیانی لاہور میں فوت ہوئے اور قادیان میں دفن ہوئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام بغیر باپ کے حضرت مریم علیہا السلام کے بطن سے پیدا ہوئے اور مرزاقادیانی کے والد غلام مرتضیٰ اور والدہ چراغ بی بی تھیں۔ احادیث مبارکہ میں آنے والے مسیح کی صفات بیان کرتے ہوئے بتایا گیا کہ وہ حاکم وعادل ہوں گے اور شریعت محمدیہ کے مطابق فیصلہ کریں گے۔ جب کہ مرزاقادیانی کو تو اپنے گاؤں قادیان کی حکومت بھی حاصل نہ تھی۔ مرزاقادیانی جب کبھی محسوس کرتے کہ ان پر ظلم ہورہا ہے اور ان کی حق تلفی ہورہی ہے تو اس کے لئے انگریزی عدالت کے حکمرانوں سے گورداسپور جاکر فریاد کرتے۔ اس طرح مرزاقادیانی کا یہ دعویٰ کرنا کہ آنے والے مسیح سے مراد مرزاغلام احمد قادیانی ہے، حدیث سے کھلا ہوا مذاق اور اس کی کھلی توہین ہے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کے بارے میں آیا ہے کہ وہ صلیب کو توڑے گا اور خنزیر کو قتل کرے گا۔ یعنی عیسائیت کا خاتمہ ہو جائے گا اور کوئی خنزیر کھانے والا باقی نہ رہے گا۔ اب یہ بات تو مرزاقادیانی کی امت بتائے گی کہ مرزاقادیانی نے کتنی صلیبیں توڑیں اور کتنے سور قتل کئے۔ واقعہ یہ ہے مرزاقادیانی کی آمد سے صلیب اور صلیب پرستوں کو کوئی نقصان نہیں پہنچا۔ بلکہ مرزاقادیانی ساری عمر صلیب پرستوں کی ترقی وبلندیٔ درجات کے لئے دعاگو رہے اور ان کی ہرممکن مدد کرتے رہے۔
وہ لڑائی کو اٹھادے گا اور ایک جگہ آیا ہے کہ وہ جزیہ کو ختم کر دے گا۔ یعنی سب لوگ مسلمان ہو جائیں گے۔ کوئی خدا اور رسول اور دین اسلام کا دشمن باقی نہ رہے گا۔ جن سے جہاد وقتال کیا جائے اور جزیہ وصول کیا جائے۔ وہ یعنی آنے والا مسیح جہاد وجزیہ کو منسوخ نہ کرے گا بلکہ