ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
لا یتنا جی اثنان دون الثالث میں غور کرنے سے کیسی بڑی معاشرت کی تعلیم حاصل ہوتی ہے - جو کسی قانون میں بھی نہیں ہے اور نہ ہی مدعیان عقل کا دماغ یہاں تک پہنچا - اس تعلیم کی لم یہ ہے کہ تین حاضریان میں سے دو شخص اگر سر گوشی کریں تو تیسرے کو شک ہوگا کہ شاید میری غیبت کرتے ہوں گے یا مجھ کو اجنبی سمجھ کر راز چھپایا اور وہ اس سے دل شکستہ ہو گا اور جب چار ہوں گے تو یہ بد گمانی متعین طور پر ایک شخص کے حق میں نہ ہوگی - سبحان اللہ کیسی رعایت فرمائی ہے ، دیکھئے ہمارے گھر میں ایسی ایسی چیزیں موجود ہیں مگر ہم پھر اغیار کی درپوزہ گری کرتے پھرتے ہیں وفی ھذا قیل یک سبد پرناں ترا بر قرق سر تو ہمی جوئی لب ناں در بدر روٹیوں سے بھری ہوئی ٹوکری تیرے سر پر ہے اور تو روٹی کو در بدر تلاش کر رہا ہے - اور ارکان دین کے اعظم ہونے اور احکام معاشرت کے اہم ہونے کی یہ مثال ہے کہ کسی کو مثلا ایک امیر آدمی کا ایک لاکھ روپیہ دینا ہے اور ایک غریب کا ایک پیسہ دینا اسی طرح ارکان اسلام صلوۃ و صوم وغیرہ عظیم تو ہیں کیونکہ اللہ تعالی کے حقوق ہیں لیکن اہم ہیں آداب معاشرت اس لئے کہ یہ حقوق العباد ہیں اس کے اہم ہونے کی بناء پر حضرت حاجی صاحبؒ نے ضیاء القلوب میں لکھا ہے - جب تک اخلاق کی اصلاح نہیں ہوتی اس وقت تک انسان میں وصول حق کی استعداد نہیں پیدا ہوتی - نیز آداب معاشرت میں کمی کرنا حقوق اللہ کو بھی ضائع کرنا ہے کیونکہ ان کا امر بھی تو اللہ تعالی نے فرمایا ہے اور حقوق اللہ کے ترک سے کسی دوسرے کو ضرر نہیں پہچتا ، صرف اپنے ہی نفس کو ضرر پہچتا