ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
ظلمت مانعہ نہ ہوگی - کیونکہ سرور عالم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا (1) رفع عن امتی الخطاء والنسیان - اور اس رفع عن امتی کے لفظ سے معلوم ہوتا ہے کہ خطاء اور نسیان پر مواخذہ تو ہو سکتا تھا مگر رفع کر دیا گیا - کیونکہ یہ مواخذہ تکلیف مالا یطاق نہیں ہے جیسا ابھی معلوم ہوگا لیکن رحمت خداوندی سے یہ خطاء و نسیان معاف فرما دیا گیا یہی وجہ ہے کہ اس نسیان و خطاء کے رفع کی دعاء بھی تعلیم فرمائی (2) ربنا لا تؤا خذنا ان نسینا او اخطانا ( البقرہ آیت 286) اور نسیان و خطاء پر مواخذہ کا تکلیف مالا یطاق نہ ہونے کی وجہ یہ پیشبر کے دونوں اختیار سے باہر نہیں جیسا مولانا رومؒ ایک مقام پر فرماتے ہیں جس کا حاصل یہ ہے کہ نسیان و خطا بھول سے ہوتا ہے - اگر ہر وقت تیقظ رہے تو نسیان و خطا کا ہونا ممکن ہی نہیں اور ہر وقت تیقظ رکھنا گو مشکل ہے مگر ہے اختیاری اسی لئے اللہ تعالی نے اپنے بندوں کو یہ تعلیم فرمائی - (3) ربنا لا تؤا خذنا ان نسینا اوخطانا - ( البقرہ آیت 286) اور اس دعاء کو قبول فرما کر حضورؐ کی زبان مبارک پر یہ الفاظ جاری فرما دیئے - رفع عن امتی الخطاء والنسیان - بخلاف امم سابقہ کے کہ ان سے خطاء و نسیان پر بھی مواخذہ ہوتا رہا کیونکہ یہ مالا یطاق نہیں جیسا ابھی مذکور ہوا اسی طرح حدیث میں ہے ، میری امت سے وسوسہ پر مواخذہ نہ ہوگا اس سے بھی معلوم ہوتا ہے کہ وسوسہ پر مواخذہ ہو سکتا ہے اور وہ بھی مالا یطاق ہے اگر مالایطاق ہوتا تو اس میں اس امت کی کیا تخصیص ہوتی - اس کے ما یطاق ہونے کی تحقیق یہ ہے کہ وسوسہ جو ذہول وعدم تنبہ سے ہو سو حدوث وسوسہ تو غیر اختیاری ہے - 1 ـ میری امت سے خطا و نسیان اٹھائی گئی - 2 - 3 - اے ہمارے پروردگار ہم پر دارو گیر نہ فرما اگر ہم بھول جائیں یا چوک جائیں ـ