ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
ـ جب تصنیف و تالیف بھی تھے شاعر بھی تھے تصوف سے بھی کافی مناسبت کہتے تھے ـ مجھ سے کہا کہ گھر چل کر عورتوں کو مرید کر لو ـ میں گیا اور دروازہ پر ٹھہر کر میں نے کہا کہ پردہ کرا دیجئے ـ بولے آپ سے کا ہے کا پردہ آپ تو باپ ہیں ـ میں نے کہا روحانی باپ یا جسمانی ـ جسمانی کی نفی تو ظاہر ہے اگر ہوں تو روحانی باپ ہوں ـ مگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بڑھ کر کوئی نہیں ہو سکتا ـ پھر جب عورتیں آپ سے پردہ کرتی تھیں تو ہماری کیا ہستی ہے ـ خیر پردہ کرانے کے لئے اندر گئے اور یہ کہہ کر پردہ ہو گیا اندر لے گئے وہاں پہنچ کر کیا دیکھتا ہوں کہ ایک دالان میں چند بیبیاں برقع میں بیٹھیں ہیں مجھ کو ناگوار تو ہوا لیکن ان سے اس سے زیادہ کی توقع نہ تھی ـ صبر کر کے خاموش جا بیٹھا ـ اب تماشا سنئے جب میں وہاں بیٹھ گیا تو وہ بزرگ بیبیوں کو حکم دیتا ہیں کہ منہ کھول دو میں نے دل میں کہا کہ اگر اس وقت ان سے بحث کرتا ہوں تو یہ بحث ہونے تک منہ ہی کھول دیں گی ـ اور میں یہ بھی جانتا تھا کہ یہاں پیروں کی زیادہ حکومت ہے ـ اس لئے بجائے بحث کے ان بیبیوں سے کہوں اور یہ ضرور میرا کہنا مانیں گی ـ اس لئے میں نے ان سے کہا ہرگز نہیں ـ کہنے لگے وجہ اور کفین تو ستر نہیں ـ میں نے کہا لیکن بلا ضرورت کشف بھی جائز نہیں کہنے لگے ضرورت تو ہے ـ میں نے کہا ہو کیا ـ تو فرمانے لگے کہ بلا منہ دیکھے آپ کو توجہ کیسے ہو گی ـ میں نے کہا اصلاح ضروری ہے یا توجہ ـ غرض اسی طرح میں نے بیبیوں کی طرف رومال بڑھایا کہ برقع کے اندر سے اس کو پکڑ لو تو فرمایا کہ نہیں صاحب ہاتھ پکڑ پکڑ کر بیعت کرو ـ میں نے کہا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بیعت کے وقت کسی عورت کو ہاتھ سے نہیں چھوا تب خاموش ہوئے ـ غرض اس طرح جان بچی ـ پھر میں کسی کے گھر مرید کرنے نہ گیا ـ ہاں ایک صاحب جو یہاں ہی کے ہیں اور