ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
معتمد کو ایران قلمی کتابیں خریدنے کے لئے روانہ کیا اس نے وہاں ایک قرآن مجید قلمی دیکھا تو کیا کہتا ہے " ایں تصنیف محمد ست " پھر مثنوی شریف نظر پڑی تو کہا " ایں فسانہ ہائے کہن " اس سے کسی نے کہا اس میں فال خوب نکلتی ہے ـ کہنے لگا بیاما فال زنیم ، اور کھول کر دیکھا پڑھا تو یہ اشعار نکلے اے سگ طاعن چہ عو عو میکنی طعن قرآن را برو نشومی کنی تا قیامت میزند قرآں ندا کاے گروہ جہل را گشت فدا مر مرا افسانہ پندا شنید تخم طعن و کافری می کاستید ہیں بدیدید اے حسیساں زمن کہ شما بوہ دید افسانہ کہن من کلام حقم و قائم بذات قوت جان جاں و یاقوت حیات ایں نہ آں است کزوی جابری باز پنجہ قہر او ایماں برہی ترجمہ اشعار : اے طعنہ دینے والے کتنے تو بھوں بھوں کرتا ہے ، قیامت تک کے لئے قرآن آواز دے رہا ہے ، اے نادانی پر فدا گروہ تم نے مجھے ایک افسانہ سمجھا طعنے اور کفر کا بیج بویا ہے ـ تم خود طعنہ زنی کرتے تھے تم نے خود دیکھ لیا کہ تم خود قدیم افسانہ بن گئے میں اللہ کا کلام اور اللہ کی ذات سے قائم ہوں ـ روح کی روح کی غذا اور پاک یا قوت ہوں یہ وہ شیر نہیں جس سے تو جان بچا سکے یا اس کے