ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
|
آئے ـ صدر اعلی صاحب اپنے کپڑے جھاڑ کر پھر کرسی پر اجلاس کرنے بیٹھ گئے اور عدالت والوں سے کہا کہ یہ میرے باپ ہیں مجھ کو بچپن میں اسی طرح مارا کرتے تھے ـ اب بڑا ہو گیا ہوں تو یہ بھی تو اسی نسبت سے بڑے ہوتے جاتے ہیں - مجھ کو ان کے مارنے میں کیا شرم ـ اس قصہ کی جب شہرت ہوئی تو ان کی بڑی قدر ہوئی عام لوگوں میں بھی اور حکام میں بھی تو یہ واقعی بڑی عقل کی بات ہے ـ اور اسی کے قریب ایک اور سبق آموز قصہ ہے وہ یہ کہ کلکتہ میں وائسرائے کا بندرگاہ کے سے محلے پر کوئی جلسہ ہو رہا تھا - بہت لوگ جن میں امراء و حکام شامل تھے جمع تھے اسی اثناء میں ایک جہاز آیا اور لوگ اتر کر شہر کی طرف جانے لگے - ان میں ایک شخص لنگوٹی باندھے ہوئے گزرا اور بہت پھٹے حال ، وائسرائے کے میر منشی صاحب نے جو دیکھا تو فورا دوڑ کر ان کے پیروں پر گر گئے - لوگوں کو سخت حیرانی ہوئی اور معلوم ہوا کہ وہ ان کے والد ہیں حج کر نے گئے تھے راستہ میں کسی جزیرہ میں ڈاکوؤں نے اسباب لوٹ لیا جس کی وجہ سے ان کی یہ حالت ہوگئی ہے - ان کی حمیت اور سعادت پر لوگوں کو تعجب ہوا - وائسرائے نے اپنی گاڑی میں اپنے ساتھ سوار کیا اور گورنمنٹ میں ان کی سعادت مندی کی رپورٹ کر کے کچھ رقم ماہوار وظیفہ مقرر کروا دیا پھر فرمایا کہ اس کے برعکس بھی ایک قصہ ہے ایک ڈپٹی صاحب کسی غریب قوم کے تھے - اتفاق سے مجمع احباب میں بیٹھے تھے کہ ان کے باپ آ گئے وہی دیہاتی لباس پہنے ہوئے اور ان سے بلا تکلف آ کر ملے ـ لوگوں نے ان سے پوچھا کہ یہ کون ہے ـ کہا ہمارے پڑوسی ہیں ـ باپ نے پکار کر کہا نہیں صاحبو ! یہ جھوٹا ہے میں اس کی اماں کا پڑوسی ہوں ـ معلوم ہوا کہ باپ ہیں ـ پھر وہ ان سے عمر بھر نہیں ملے ـ مگر ان ڈپٹٰی صاحب کے لڑکے نے اور بھی ستم کیا ـ بیر سٹر ہو کر لندن سے