ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
نہیں سمجھا یا اس کی وجہ نہیں سمجھی ـ کہا مسئلہ تو معلوم ہو گیا وجہ نہیں سمجھ میں آئی ـ میں نے کہا آپ کو کچھ مسائل بھی معلوم ہیں ؟ کہا ہاں ـ میں نے کہا کیا آپ کو سب کی وجہ معلوم ہے ـ کہا نہیں ـ میں نے کہا بس اس کو بھی ایسے ہی مسائل کی فہرست میں داخل سمجھ لیجئے ـ اگر وہ کہتا کہ سب کی وجہ معلوم ہے تو میں کہتا کہ میں سننا چاہتا ہوں پھر ایک ایک کو پوچھتا بس وہ بالکل خاموش ہو گیا کہ اب کیا کروں ـ مولانا خلیل احمد صاحب نے خوش ہو کر فرمایا تم نے تو دو گھنٹے کا جھگڑا اس قدر جلد ختم کر دیا ـ وہ تو چل دیا کچھ دیر بعد ایک اور صاحب مہذب شکل ، چکن زیب تن کئے ترکی ٹوپی سر پر تشریف لائے بیٹھ گئے ـ اور مہذب عنوان سے تقریر شروع کی کہ آج کل بعض لوگوں کی حالت دیکھ کر رحم آتا ہے کہ جہالت سے علماء پر اعتراض کرتے ہیں آپ کی بعض تصانیف پر بھی بعض نادان اعتراض کرتے ہیں تو دل دکھتا ہے اس واسطے اگر آپ اجازت دیں تو ہم ایک مجمع کریں اس میں آپ اس مسئلہ کی تقریر کر دیں ـ میں نے کہا یہ آپ کی خیر خواہی ہے مگر آپ کو معلوم ہو سکتا ہے کہ اس وقت کے علماء سے ایک بڑے درجہ کی اور جماعت ہے علماء کی جن کو ہم مجتہد کہتے ہیں ـ ان پر بھی بعض لوگوں کے اعتراض ہیں ـ پھر ان سے آ گے ان سے بھی ایک بہت بڑے درجہ کی جماعت ہے جن کو صحابہ رضی اللہ عنہم کہتے ہیں اس وقت کچھ ایسے نالائق ہیں کہ ان پر بھی اعتراض کرتے ہیں ـ پھر ان سے بھی بڑی ایک ذات ہے یعنی حضورؐ ان پر بھی بعض لوگوں کو اعتراض ہے پس الاہم فالاہم کے قاعدے سے ترتیب وار کام کیا جاوے یعنی سب سے پہلے یہ کوشش کی جاوے کہ اللہ میاں سے اعتراض دور کیا جاوے ـ پھر اسی ترتیب سے ذات مقدسہ سے پھر جب یہ سب ختم ہو جاوے تو آ گے میں وعدہ کرتا ہوں اس کا کہ