ملفوظات حکیم الامت جلد 14 - یونیکوڈ |
اثبات میں جس سے عموم نہیں ہوتا - تو سب نہیں زائل ہوا کچھ باقی رہا ـ صرف اتنا زائل ہوا کہ مخاطب بات سمجھ سکتا تھا اور اس دعاء پر یہ شبہ نہ کیا جاوے کہ عام اولیاء حق تعالی کی رضا پر راضی رہتے ہیں تو موسی علیہ السلام نے نبی ہو کر رضا کیوں نہ اختیار کی - جواب یہ ہے کہ چونکہ نبی تھے اور جانتے تھے کہ مجھے تبلیغ کا کام کرنا ہے تو اللہ تعالی کی رضا اسی میں ہے کہ کچھ عقدہ زائل ہو جاوے - اس واسطے دعا میں یفقھوا قولی بڑھا یا یعنی اتنا عقدہ زائل ہو کہ مخاطب بات سمجھ سکے - کس قدر ادب کا لحاظ رکھا - کہ جتنی مقدرا ضروری تھی اس سے زیادہ کا سوال نہیں فرمایا ـ پھر اگر کوئی یہ شبہ کرے کہ مخاطب جب بات سمجھ سکتے تھے تو حضرت ہارون علیہ السلام کے رسول ہونے کی دعاء کیوں کی ؟ جواب یہ ہے کہ دعا کی وجہ بھی قرآن سے معلوم ہوتی ہے وہ یہ کہ یہ بھی میری تصدیق کریں ـ فارسلہ معی ردا یصدقنی تو اپنی تصدیق کرانی مقصود تھی - اس تصدیق سے طبعا ہمت بڑھ جاتی ہے - چنانچہ مدرس دو قسم کے ہوتے ہیں ایک وہ کہ قتریر کر دی طلبہ سمجھیں یا نہ سمجھیں ان کو کچھ پرواہ نہیں ہوتی روانی تقریر میں فرق آتا ہی نہیں اور ایک وہ کہ اگر طلبہ نہ سمجھیں تو ان کی تقیریر میں روانی نہیں ہوتی ـ طبیعت میں تنگی آتی ہے ـ حضرت موسی علیہ السلام چونکہ طبیعت کے تیز تھے اور فرعون کا انکار دیکھ کر یہ خطرہ تھا کہ طبیعت میں روانی نہ آ ئے گی اور یہ مقصد تبلیغ کے منافی ہے - اس واسطے فرمایا کہ ہارون علیہ اسلام رسول ہو کر تصدیق کریں گے تو طبیعت بڑھ جائے گی اور حق تبلیغ خود ادا ہو گا ـ اسی سلسلہ میں فرمایا کہ موسی علیہ السلام نے شاہزادوں کی طرح پرورش پائی ہے ـ فرعون کے گھوڑے پر سوار ہوتے اسی کی طرح کپڑے پہنتے اور بہت خوبصورت تھے ـ اسی واسطے حضرت آسیہ اور خود فرعون دیکھ کر فریفتہ ہو گئے