منظوری کی ہدایت جاری ہوئی اور تمام اراکین اسمبلی نے مندرجہ ذیل آئینی ترمیم منظور کر کے مسلمانوں کی ۹۰سالہ جدوجہد کو کامیابی سے ہمکنار کیا۔ الحمدﷲ!
آئین پاکستان میں ترمیم کے لئے ایک بل
ہرگاہ یہ قرین مصلحت ہے کہ بعد ازیں درج اغراض کے لئے اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں مزید ترمیم کی جائے۔ لہٰذا بذریعہ حسب ذیل قانون وضع کیا جاتا ہے۔
۱…مختصر عنوان اور آغاز نفاذ
(۱)یہ ایکٹ آئین (ترمیم دوم) ایکٹ ۱۹۷۴ء کہلائے گا۔
(۲)یہ فی الفور نافذ العمل ہوگا۔
۲…آئین کی دفعہ ۱۰۶ میں ترمیم
اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں جسے بعدازیں آئین کہا جائے گا۔ دفعہ ۱۰۶ کی شق(۳) میں لفظ فرقوں کے بعد الفاظ اور قوسین اور قادیانی جماعت یا لاہوری جماعت کے اشخاص (جو اپنے آپ کو احمدی کہتے ہیں) درج کئے جائیں گے۔
۳…آئین کی دفعہ ۲۶۰ میں ترمیم
آئین کی دفعہ ۲۶۰ میں شق(۲) کے بعد حسب ذیل نئی شق درج کی جائے گی۔ یعنی (۳)جو شخص حضرت محمدﷺ جو آخری نبی ہیں کے خاتم النّبیین ہونے پر قطعی اور غیرمشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا جو حضرت محمدﷺ کے بعد کسی بھی مفہوم میں یا کسی بھی قسم کا نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے یا کسی ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے، وہ آئین یا قانون کے اغراض کے لئے مسلمان نہیں ہے۔
بیان اغراض ووجوہ
جیسا کہ تمام ایوانوں کی خصوصی کمیٹی کی سفارش کے مطابق قومی اسمبلی میں طے پایا ہے۔ اس بل کا مقصد اسلامی جمہوریہ پاکستان کے آئین میں اس طرح ترمیم کرنا ہے تاکہ ہر وہ شخص جو حضرت محمدﷺ کے خاتم النّبیین ہونے پر قطعی اور غیرمشروط طور پر ایمان نہیں رکھتا یا جو شخص محمدﷺ کے بعد نبی ہونے کا دعویٰ کرتا ہے یا جو کسی ایسے مدعی کو نبی یا دینی مصلح تسلیم کرتا ہے، اسے غیرمسلم قرار دیا جائے۔
(عبدالحفیظ پیرزادہ… وزیرانچارج)