M!
قادیانیت
جھوٹے دعویٰ نبوت سے قومی اسمبلی کے تاریخی فیصلے تک
نبی آخرزمان حضرت محمد رسول اﷲﷺ کو اﷲتعالیٰ نے اپنے محبوب اور آخری نبی کی حیثیت سے آپﷺ کی بعثت سے لے کر قیامت تک تمام جہانوں کے لئے رسول اور نبی بنا کر بھیجا اور قرآن مجید میں ایک سو سے زائد آیات کریمہ میں نبی اکرمﷺ کے آخری نبی ہونے کی حیثیت کی وضاحت بھی فرمادی۔ قرآن مجید کی ان آیات کریمہ کے علاوہ خود آنحضرتﷺ نے اپنی ختم نبوت کی حیثیت کو مختلف انداز اور مثالوں سے واضح فرمادیا۔
ان تمام دلائل قطعیہ کی بنا پر امت نے اس عقیدہ ختم نبوت کو اسلام کی بنیاد قرار دیا اور اس سلسلے میں معمولی سی گنجائش کی اجازت بھی نہیں دی۔ اس لئے جب حضورﷺ کی اس دنیا سے تشریف بری کے بعد مسیلمہ کذاب نے پہلے جھوٹے نبی کی حیثیت سے سر اٹھایا تو خلیفہ اوّل حضرت ابوبکر صدیقؓ نے تمام تر مشکلات اور اندرونی وبیرونی فتنوں کے باوجود مسیلمہ کذاب کے خلاف اعلان جہاد کیا۔ مختلف محاذوں پر لشکر اسلام برسرپیکار تھے اور نوجوان مجاہدین کی کمی تھی۔ حضرت صدیق اکبرؓ نے اسلام کے اس سب سے بڑے جہاد کے لئے محدثین کرام مفسرین کرام حفاظ اور قراء کرام، اسلام کے سب سے پہلے جہاد غزوۂ بدر میں شریک ہونے والے بدری صحابہ کرامؓ کو جمع کیا اور حضرت خالد بن ولیدؓ کی سربراہی میں ان کو مسیلمہ کذاب جھوٹے مدعی نبوت کے لشکر کے خلاف جہاد کے لئے روانہ کیا۔ سچے نبی کے لشکر اور جھوٹے مدعی نبوت کے لشکر کے درمیان عظیم معرکہ ہوا۔ لشکر اسلام کے بارہ سو مجاہدین نے جام شہادت نوش فرمایا۔ جس میں سات سو حفاظ اور قراء اور محدثین ومفسرین کرام تھے۔ کسی بھی جہاد میں اتنے بڑے بڑے صحابہ کرامؓ شہید نہیں ہوئے جتنے اس جہاد میں ہوئے تھے۔ عجیب بات یہ ہے کہ نبی آخرالزمانﷺ کے تمام غزوات میں شہید ہونے الوں کی تعداد پونے تین سو سے زائد نہیں۔ جب کہ صرف اس جہاد میں ۱۲سوصحابہ کرامؓ شہید ہوئے۔ خلیفہ اوّل سیدنا صدیق اکبرؓ کا اس جہاد کو اتنی زیادہ اہمیت دینے سے اس عقیدہ کی عظمت اور بنیادی ہونے کا اندازہ ہو جاتا ہے۔ مسیلمہ کذاب کا لشکر مع جھوٹے نبی کے جہنم رسید ہوا اور اس طرح نبی اکرمﷺ کے عقیدۂ ختم نبوت کی عظمت بلند ہوئی اور صدیق اکبرؓ