سکتے۔ گذشتہ عبارات سے یہ بات ظاہر ہے کہ اگر مرزاقادیانی کا ایک بھی جھوٹ ثابت ہو گیاتو پھر مرزاقادیانی کی کسی بات پر بھی اعتبار نہیں رہے گا اور یہ تمام فتوے مرزاقادیانی پر پڑ جائیں گے۔
مرزاقادیانی کے نزدیک پچاس اور پانچ میں کوئی فرق نہیں
مرزاغلام احمد قادیانی نے دعویٰ مسیحیت ونبوت ومہدی کرنے سے پہلے ایک کتاب لکھنی شروع کی اور اشتہار دیا کہ میں کتاب لکھ رہا ہوں جس کی پچاس جلدیں لکھوں گا۔ اس پر خرچ بہت زیادہ آئے۔ اس لئے جنہوں نے کتاب خریدنی ہے وہ اپنی رقم پہلے جمع کروائیں۔ چنانچہ لوگوں نے لاکھوں روپے مرزاقادیانی کے ہاں جمع کروادئیے۔ ادھر مرزاغلام احمد قادیانی بھی چونکہ دعویٰ نبوت کرنے کو تیار تھا اس لئے اس نے کتاب کے صرف چار حصے لکھ کر کتاب لکھنی بالکل بند کر دی اور جو وعدہ تھا مرزاقادیانی کا وہ اس نے پورا نہ کیا اور تیس برس تک مرزاقادیانی نے کتاب کو ہاتھ تک نہ لگایا۔ یہ بات قابل غور ہے کہ جن کی مرزاقادیانی نے رقم کھائی ہوئی تھی وہ کہاں خاموش رہنے والے تھے۔ انہوں نے تو سر عام مرزاقادیانی گالیاں دینا شروع کر دیں اور کہا کہ ہماری رقم واپس کرو تو پھر مجبوراً مرزاقادیانی کوپانچویں جلد بھی لکھنی پڑی اور پھر اس پر یہ لکھ دیا کہ: ’’پہلے پچاس حصے لکھنے کا ارادہ تھا مگر پچاس سے پانچ پر اکتفاء کیاگیا اور چونکہ پچاس اور پانچ کے عدد میں صرف ایک نقطہ کافرق ہے۔ اس لئے پانچ حصوں سے وہ وعدہ پورا ہوگیا۔‘‘
(براہین احمدیہ حصہ پنجم ص۷، خزائن ج۲۱ ص۹)
مرزاغلام احمد قادیانی کے اس میں تین جرم ثابت ہوئے۔
اوّل… لوگوں کا ناحق مال کھایا جو حرام ہے۔ دوم…وعدہ خلافی کی۔ سوم… جھوٹ بولا۔
ظاہر ہے کہ جو نبی ہو وہ وعدہ خلافی نہیں کرتا اور جو وعدہ خلافی کرے وہ نبی نہیں ہوسکتا۔ اسی طرح نبی جھوٹ بھی نہیں بولتا اور نبی حرام مال بھی نہیں کھا سکتا اور جو یہ کام کرے اور کہے کہ میں نبی ہوں وہ دجال تو ہو سکتا ہے لیکن نبی نہیں ہوسکتا۔ بلکہ اگر کوئی ایسا انسان ہو جس کی زندگی بے داغ ہو وہ بھی دعویٰ کرے تو وہ بھی حدیث نبوی… متواترہ کے مطابق دجال ہی ہوگا۔ لیکن یہ مرزاغلام احمد قادیانی ایک ایسا شخص ہے جس کا کریکٹر ہی ہر ایک گند سے بھرا ہوا ہے۔ زنا کرنا اس کا کام تھا۔ شراب پینا اس کا کام تھا اور جھوٹ کے بارے میں تو پوچھنا ہی کیا اسی کتاب سے اس کا گند سب کو نظر آجائے گا۔
مرزائی عذر
یہ جو آپ نے لکھا ہے کہ مرزاقادیانی نے پچاس کا وعدہ کیا۔ پھر پانچ لکھیں۔ یہ تو اﷲ