نے ایک مضمون تحریر فرمایا جو روزنامہ جنگ ۹؍ستمبر ۱۹۹۴ء کو شائع ہوا۔ بعد میں صدیقی ٹرسٹ نے اسے پمفلٹ کی شکل میں شائع کر دیا۔ زہے سعادت کہ اس جلد میں اسے شائع کر رہے ہیں۔
۵… مرزاقادیانی کی موت کا عبرتناک نظارہ:
جہلم سے سراج الاخبار شائع ہوا کرتا تھا۔ جناب فقیر محمد صاحب مالک وایڈیٹر تھے۔ ملعون قادیان کی وفات ۲۶؍مئی ۱۹۰۸ء کو ہوئی۔ اس موقعہ پر آخر مئی میں نظم ونثر میں مرزاقادیانی کی موت کی کیفیت پر خامہ فرسائی کی گئی۔ ایک سو چھ سال بعد دوبارہ شائع کرنے پر کوئی ہماری خوشی کے ٹھکانہ کا ادراک کر سکتا ہے؟
۶… قادیانیت اور اس کے خدوخال:
الفلاح جامعہ نگر دہلی سے جناب عبدالرؤف صاحب نے ۱۹۹۹ء میں اسے شائع کیا جو اس جلد میں شامل اشاعت ہے۔
۷… پیغام حق:
یہ رسالہ محترم ڈاکٹر عبدالقادر کا مرتب کردہ ہے۔ سن طبع معلوم نہ ہوسکا۔ مرزاقادیانی کی انگریز پرستی کے حوالہ جات پر یہ مشتمل ہے۔ محترم ڈاکٹر صاحب مجلس احرار الاسلام گجرات کے امیر تھے۔ آپ نے یہ رسالہ شائع کیا۔ اس پر نمبر۱ درج ہے۔ لگتا ہے کہ بعدمیں دوسرے نمبر بھی موصوف شائع کرنا چاہتے تھے۔ ہوئے یا نہ؟ البتہ ہمیں دستیاب نہ ہوسکے۔
۸… مرزاکی قلعی کھل گئی، یعنی سری نگر کشمیر اور مسیح قادیانی:
مرزاقادیانی نے اپنے ایک درزی مرید سے ایک عبارت بنوا کر رسالہ الہدیٰ میں درج کی۔ محلہ خانیار میں یوز آسف کی قبر ہے جو مسیح علیہ السلام کی قبر ہے۔ مولانا غلام مصطفیٰ صاحب نے امرتسر سے اہالیان سری نگر کشمیر کے سرکردہ حضرات کو خط لکھا۔ انہوں نے تحریر کیا کہ مرزاقادیانی نے جھوٹ بولا ہے۔ اس کے مرید کی تحریر میں جن علماء نے تغلیط کی۔ مرزاقادیانی نے دجل سے ان کے اپنے رسالہ میں سے نام نکال دئیے۔ جن کے نام لکھے وہ نانبائی قلچہ یا جوتا فروش ہیں۔