کی شہادتیں ختم ہوگئی ہیں۔ صرف وکلاء کی بحث کا انتظار ہے۔ پس یہ ممکن نہیں کہ اس حد پر یہ کہا جاسکے کہ مجسٹریٹ فرد لگانا چاہتا ہے یا نہیں۔ یہ بیان کیاگیا ہے کہ اس نے فیصلہ کرنے میں بہت دیر لگائی ہے۔ اس واسطے یہ وجوہات ہیں جن سے پایا جاتا ہے کہ مرزائی جماعت کو کوئی فائدہ نہیں ہوگا۔ مگر یہ بات نہیں دیکھتا۔
یہ توقف طویل بحث اور جرح طرفین کے باعث سے ہوئی ہے اور بیماری کی وجہ سے التواء کی درخواستیں کرنے کے باعث اور آخرکار انتقال کی یہ درخواستیں دینے پر میں نہیں دیکھتا کہ ایک طرف کو دوسرے کی نسبت زیادہ الزام دوں مقدمات کی کیفیت کی بابت مجھے کچھ تعلق نہیں ہے اور نہ ان کی نسبت کوئی رائے ظاہر کر سکتا ہوں جو کچھ مجھے کرنا ہے وہ ان مقدمات کے انتقال کی بابت ہے میں نہیں دیکھتا کہ مجسٹریٹ نے مرزاغلام احمد یا فضل دین کی بابت کوئی کمی کی ہو۔ مرزاعدالت کی حاضری سے جب تک کہ اس کی حاضری ضروری ہو معاف کیاگیا ہے اور پھر دوسرے فریق کی درخواست پر اس کو بلایا گیا ہے۔ جب تک کہ ڈاکٹر کے سرٹیفکیٹ سے نہیں دکھایا گیا کہ وہ بوجہ بیماری حاضری سے معذور ہے۔ حکیم فضل دین نے درخواست کی کہ وہ بیمار ہے۔ اس کو باہر لیٹنے کی اجازت دی جائے۔ کیونکہ وہ عدالت میں کھڑا نہیں ہوسکتا۔ اسے یہ اجازت دی گئی۔ مجسٹریٹ نے ان دونوں جنٹلمینوں کی بابت ہر ایک رعایت کی ہے۔ لیکن ان مقدموں کے انتقال کرنے سے انکار کرنے کی بڑی وجہ یہ ہے کہ مجھے انصافاً یہ مناسب معلوم ہوا ہے کہ یہ تمام مقدمات اسی مجسٹریٹ کو فیصل کرنے چاہئیں اور خاص کر جب کہ اس نے ان مقدمات کو اس قدر سن لیا ہے۔ ان مقدمات میں سے جو جہلم میں دائر کیاگیا تھا۔ چیف کورٹ کے حکم سے اس ضلع میں تبدیل کیاگیا ہے اور معزز ججوں نے یہ لکھا ہے کہ ان کا ایک ہی جج فیصلہ کرے اور مجھے اس بات کا اطمینان نہیں ہے کہ مجسٹریٹ نے کوئی تعصب کیا ہے۔ میں اس موقعہ پر اور زیادہ اس امر کو مناسب سمجھتا ہوں کہ یہ مقدمات یہی مجسٹریٹ فیصلہ کرے اور ان کا فیصلہ جہاں تک ممکن ہو جلدی کیا جائے۔ مذکورہ بالا دلائل سے انتقال کی درخواستیں تینوں مقدمات کی بابت نامنظور ہیں۔
علیوال ۱۲؍فروری ۱۹۰۴ء
دستخط: صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر گورداسپور
جب صاحب ڈپٹی کمشنر بہادر کی عدالت سے درخواست انتقال نامنظور ہوکر عدالت رائے چندولال صاحب میں مسلیں واپس آئیں تو عدالت موصوف نے ۱۶؍فروری ۱۹۰۴ء تاریخ پیشی مقدمہ مقرر کر کے فریقین کو نوٹس روانہ کئے کہ تاریخ معہود پر حاضر عدالت ہوکر پیروی مقدمہ کریں۔