سخت گناہ میں داخل ہے۔ قرآن کریم میں ہے۔ ’’ان الذین فتنوا المؤمنین والمؤمنٰت ثم لم یتوبوا فلہم عذاب وجہنم ولہم عذاب الحریق‘‘ جو لوگ مسلمانوں میں فتنہ ڈالتے اور توبہ سے پہلے مرجاتے ہیں ان کے لئے سخت جلانے والا عذاب (جہنم) تیار ہے۔
۴… گورنمنٹ کی امن پسند پالیسی بھی اس مر کے مانع ہے کہ اس کی رعایا میں بذریعہ مقدمہ بازی بدامنی پھیلے اور ان کا روپیہ مفت برباد ہو، سو اس مقدمہ میںجس قدر مسلمانوں کا روپیہ برباد ہوا یا مسلمانوں کو بدنی تکالیف پہنچیں ان سب کے ذمہ دار مرزاقادیانی ہیں جنہوں نے سلسلہ مقدمہ بازی کو پہلے شروع کیا۔ ’’والبادی اظلم‘‘
دوم… سب سے پہلا مقدمہ جو مسیح الزمان کے خاص حکم سے بذریعہ حکیم فضل دین عدالت میں بڑے زور شور سے دائر کیاگیا تھا اور علاوہ دیگر گواہوں کے مرزائی جماعت کے اعلیٰ ممبر حکیم نوردین اور عبدالکریم بھی گواہ بنائے گئے تھے۔ اس مقدمہ کی فتح یابی کے متعلق مرزاقادیانی کو الہاموں کی بھرمار ہورہی تھی اور اس مقدمہ کے بنانے پر بہت کچھ روپیہ خرچ کیاگیا۔ آخر نتیجہ یہ ہوا کہ مولوی کرم الدین صاحب بری اور مقدمہ خارج۔ مرزاقادیانی کے الہامات کے پڑخچے اڑ گئے اور دنیا میں فریق مقابل کی فتح اور ظفر کا نقارہ بج گیا۔ اس وقت قادیانی اخبارات ایسے عالم سکوت میں تھے گویا کہیں ان کا نشان ہی نہیں اور تمام اخبارات میں مولوی صاحب کی فتح اور مرزاقادیانی کی شکست کے مضمون شائع ہوگئے۔ کہئے! مرزاقادیانی کو یہ بھی کہیں الہام ہوا تھا کہ اس مقدمہ کا یہ حشر ہوگا۔ تم روپیہ کیوں برباد کر رہے ہو؟ اس مقدمہ کی شکست کا دھبہ قیامت تک مرزاقادیانی اور ان کی جماعت کے ذمہ رہے گا اور یہ حسرت انکو مرتے دم تک رہے گی کہ خدا کی برگزیدہ جماعت نے ناخنوں تک زور لگایا مگر فریق مقابل کا بال بیکا نہ ہوا۔
سوم… پھر دوسرا مقدمہ فوجداری جو کہ زیردفعہ ۴۱۱ تعزیرات ہند (مال مسروقہ کو پاس رکھنا) مولوی صاحب کے خلاف قائم کیا گیا تھا اور ایک دن جن گواہوں کواس کے ثبوت کے لئے عدالت میں پیش کیاگیا تھا جن میں شیخ رحمت اﷲ صاحب مالک بمبئی لائوس جیسے معزز اشخاص بھی داخل تھے اور مسٹر او گارمن صاحب بیرسٹر اس کی پیروی کے لئے بلائے گئے تھے اس مقدمہ کے لئے بھی طرح طرح کے الہامات تھے۔ لیکن اس کا نتیجہ بھی یہی ہوا کہ استغاثہ بعدم ثبوت ڈسمس اور مولوی صاحب رہا۔ اس شکست بعد شکست نے قادیانی جماعت تک کو مذبذب کر دیا تھا اور مرزائی کسی سے بات تک کرنے سے بھی شرمندہ ہوتے تھے۔ کیا یہ مقدمہ بھی خدا کے برگزیدہ رسول (معاذ اﷲ) نے اسی امید پر دائر کرایا تھا کہ باوجود کثیر مصارف برداشت کرنے کے اور گواہان کو