’’اگر محمدﷺ زندہ ہوتے تو انہیں چارہ نہ تھا۔ سوائے اس کے کہ وہ مسیح موعود کی اتباع کرتے۔ یعنی مسیح موعود آقا ہوتے اور رسول اﷲﷺ (نعوذ باﷲ) تبع اور غلام ہوتے۔‘‘
(ڈاکٹر بشارت احمد لاہوری کا مضمون مندرجہ اخبار پیغام صلح لاہور ۷؍جون ۱۹۳۴ئ)
جے سنگھ بہادر
’’صحیح بخاری اور صحیح مسلم اور انجیل اور دانیل اور دوسرے نبیوں کی کتابوں میں جہاں میرا ذکر کیاگیا ہے وہاں میری نسبت نبی کا لفظ بولا گیا اور بعض نبیوںکی کتابوں میں بطور استعارہ فرشتہ کا لفظ آگیا ہے۔ دانیل نبی نے اپنی کتاب میں میرا نام میکائیل رکھا ہے اور عبرانی زبانی میں لفظی معنی میکائیل کے ہیں۔ (خدا کی مانند)‘‘ (اربعین نمبر۳ حاشیہ ص۲۵، خزائن ج۱۷ ص۴۱۳)
(البشریٰ ج۱ ص۵۶، تذکرہ ص۳۸۱ طبع۳) مرزاغلام احمد کرشن جی رودر گوپال ہے۔
(البشریٰ ج۲ ص۱۱۸، تذکرہ ص۶۷۲طبع۳) پر مرزاغلام احمد قادیانی امین الملک جے سنگھ بہادر ہے۔
اب آپ خود ہی غور کر لیں جو خدا کی مانند بن چکا ہے اور جس نے کہیں تو خدا کو اپنا خاوند بتایا ہے۔ کہیں کہا ہے۔ میں تو خدا کی مانند ہوں۔ کہیں کہا ہے خدا نے مجھے الہام کیا ہے کہ تمہارے گھر ایسا لڑکا دوں گا جیسے خود خدا اتر آیا۔ کہیں کچھ، اس شخص پر کون سااحمق ہوگا جو یقین کرے گا۔
نبی کی تو پہلی نشانی یہ ہے کہ وہ سچا، سنجیدہ اور مدبر ہوتا ہے۔ اس کے علاوہ اپنے سے پہلے تمام نبیوں کی عزت کرتا ہے۔ اس کے علاوہ خود کو خدا کے برابر نہیں سمجھتا۔ لیکن مرزاقادیانی ان سب باتوںکے خلاف نظر آتا ہے۔ اگر مرزاقادیانی ایسا نہ بھی کرتا تو نبوت کا دعویٰ ہم کسی صورت میں ماننے کو تیار نہیں۔ کیونکہ شریعت بالکل مکمل آچکی ہے اور اس مذہب میں کسی زمانہ میں کسی موقع محل کے مطابق کوئی نقص نہیں اور کوئی بات ایسی ادھوری نہیں رہ گئی۔ جس کو پورا کرنے کے لئے کسی نبی کی ضرورت ہو۔
ولی ہر وقت آسکتے ہیں مگر مرزاقادیانی میں ولیوں کی سی کوئی صفت نہ تھی تو ہم مرزاقادیانی کو معمولی مسلمان بھی شمار نہیں کر سکتے۔ پھر اس کی جماعت اور پیراؤں کو مسلمان کیونکر سمجھ سکیں۔