نہ محدث تراش اگر محدث مانا جائے تو محدث تو سب نبیوں نے بنائے اور سب نبی خاتم النّبیین ٹھہرے۔ یہ عبارت فیصلہ کرتی ہے کہ محدث اور ظلی نبی کسی طرح ایک چیز نہیں ہوسکتے اور اگر محدث اور ظلی نبی کو ایک چیز قرار دو گے تو سب نبیوں کو خاتم النّبیین ماننا پڑے گا اور سب نبیوں میں یہ قوت قدسیہ پائی جائے گی۔ حالانکہ مرزاقادیانی کہتے ہیں کہ یہ قوت قدسیہ کسی اور نبی میں ہرگز نہیں ہے اور محدث اور ظلی نبی ایک چیز ہوں تو گویا تمام نبیوں نے ظلی نبی بنائے اور سب صاحب خاتم ٹھہرے۔ لہٰذا امتی نبی اور محدث ہرگز ایک چیز نہیں۔ چنانچہ مسٹر محمد علی صاحب جماعت احمدیہ لاہور کے امیر فرماتے ہیں۔ ملاحظہ ہو: ’’دوسری طرف حدیث ’’لقد کان فیما قبلکم محدثون‘‘ یعنی ان میں جو تم سے پہلے گذر چکے محدث تھے۔ حدیث اس بات کا فیصلہ کرتی ہے کہ پہلی امتوں میں بھی محدث تھے… پس یہ تو یقین ہے کہ پہلی امتوں میں بھی محدث ہوتے تھے۔ پھر نبی کریمﷺ میں پہلے نبیوں سے بڑھ کر کیا بات ہوئی۔‘‘ (النبوۃ فی الاسلام طبع دوم ص۱۳۳)
اس عبارت سے ثابت ہے کہ محدث گری کی صفت تو اور نبیوں میں بھی تھی۔ سب نبی محدث بناتے تھے اور سنئے! مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’اس قدر معلوم ہوا کہ محدث پہلی امتوں میں بھی ہوا کرتے تھے اور آنحضرتﷺ کی امت میں بھی ہوں گے۔‘‘ (النبوۃ فی الاسلام ص۱۲۰)
ان عبارتوں سے ثابت ہے کہ پہلی امتوں میں محدث ہوئے اور لاہوریوں کے نزدیک محدث کو امتی نبی بھی کہتے ہیں تو گیا پہلی امتوں میں بھی امتی نبی ہوئے تو وہ بھی سب انبیاء نبی گر اور صاحب خاتم ٹھہرے۔
اور سنئے، مرزاقادیانی فرماتے ہیں: ’’وہ خاتم الانبیاء ہے مگر ان معنوں سے نہیں کہ آئندہ اس سے کوئی روحانی فیض نہیں ملے گا۔ بلکہ ان معنوں سے کہ وہ صاحب خاتم ہے۔ بجز اس کی مہر کے کوئی فیضان کسی کو نہیں پہنچ سکتا ہے اور بجز اس کے کوئی نبی صاحب خاتم نہیں… سو خدا تعالیٰ نے ان معنوں سے آپ کو خاتم الانبیاء ٹھہرایا… کیونکہ مستقل نبوت آنحضرتﷺ پر ختم ہوگئی اور ظلی نبوت جس کے معنے ہیں فیض محمدی سے وحی پانا وہ قیامت تک باقی ہے۔‘‘
(حقیقت الوحی ص۲۸، خزائن ج۲۲ ص۳۰)
اس عبارت میں ظلی نبی کی پوری تصویر موجود ہے۔ حضور کو اﷲتعالیٰ نے اسی وجہ سے خاتم الانبیاء بنایا کہ آپ ظلی نبی بنایا کریں گے اور کسی نبی کو خاتم الانبیاء نہیں بنایا۔ کیونکہ پہلے نبی محدث بنایا کرتے تھے اور ظلی نبی بنانے کی قوت اﷲتعالیٰ نے ان کو دی ہی نہیں۔ وہ کہاں سے ظلی