تشریف لائے اس کی صبح کو وہ واقعہ لوگوں سے بیان فرمایا جس سے بہت لوگ (جو رسول اﷲﷺ پر ایمان لاکر ہر طرح کی تصدیق کر چکے تھے) مرتد ہو گئے۔ پھر کفار ابوبکرؓ کے پاس آکر کہنے لگے کہ کیا اب بھی آپ اپنے رفیق محمدﷺ کی تصدیق کریں گے؟ لیجئے! آپﷺ تو یہ کہہ رہے ہیں کہ میں آج رات بیت المقدس جاکر واپس آگیا۔ ابوبکر نے کہا کیا واقعی رسول اﷲﷺ نے یہی فرمایا ہے؟ کہنے لگے کہ ہاں! ابوبکر نے کہا کہ اگر واقعی رسول اﷲﷺ نے یہ فرمایا ہے تو یقینا سچ ہے۔ کفار نے کہا کہ کیا محمد کی اس بات میں تصدیق کرتے ہو کہ ایک ہی رات میں بیت المقدس جاکر واپس آگئے۔ ابوبکرؓ نے کہا کہ کیوں نہیں میں تو بیت المقدس سے اوپر کی باتوں کی بھی تصدیق کرتا ہوں۔ یعنی صبح شام جو آسمانی خبریں بیان فرماتے ہیں۔ میں ان کو صحیح جانتا ہوں۔ عائشہؓ فرماتی ہیں کہ اس وجہ سے ابوبکر کا لقب صدیق رکھا گیا۔ اس روایت سے روز روشن کی طرح واضح ہوگیا کہ حضرت عائشہؓ معراج جسمانی کی قائل تھیں۔ ادنیٰ تأمل کے بعد معلوم ہوسکتا ہے کہ اگر حضرت عائشہؓ کے نزدیک یہ واقعہ خواب کا ہوتا تو ضرور فرماتیں کہ ان بیوقوفوں (مرتدوں) نے اتنا بھی نہ سمجھا کہ یہ واقعہ تو خواب سے تعلق رکھتا ہے۔ جوعادۃً ایسے خلاف عقل خواب ہر شخص کو ہوا کرتے ہیں۔ پھر ان نو مسلموں کو یہ کیا سوجھی انہوں نے جو اپنے پاک اور سچے مذہب اسلام کو طلاق دے کر دائمی لعنت کا طوق اپنی گردنوں میں ڈالا۔ نیز ابوبکر کو فرمادیتیں کہ اے والد بزرگوار! آپ ان کفار ناہنجار سے اتنی مغز سرائی کیوں کر رہے ہیں۔ بس ان کو دو حرفی جواب عنایت کر دیجئے کہ خواب میں تو اکثر ایسے خلاف عقل واقعات ظہور پذیرہوتے رہتے ہیں۔ تم مجھ سے اتنا بے موضوع جدال کر کے کیوں تضیع اوقات کے سنگین جرم کے مرتکب ہوتے ہو۔ علاوہ میں صرف خواب کی تصدیق پر حضرت ابوبکرؓ کا لقب صدیق سے ملقب ہونا شان کبریائی کو کتنا بدنما داغ لگاتا ہے۔ کیونکہ خلاف عقل خواب کی تصدیق تو ہر ایک کر سکتا ہے۔ پھر حضرت ابوبکرؓ کو لقب صدیق سے مختص کرنا چہ معنے دارد ہے؟
ناظرین! یہ تو معلوم ہو ہی گیا کہ حضرت عائشہؓ صدیقہ معراج جسمانی کی قائل تھیں۔ اب وہ روایت بھی سن لیجئے کہ جس سے مرزاقادیانی کو دھوکا لگا ہے۔ اس کے الفاظ اس طرح پر ہیں۔ ’’وعن عائشۃؓ انہا قالت واﷲ ما فقد جسد رسول اﷲﷺ ولکن عرج بروحہ (تفسیر انوار التنزیل واسرار التاویل ج۴ ص۳)‘‘ یعنی حضرت عائشہؓ کہتی ہیں کہ خدا کی قسم! رسول اﷲﷺ کا جسم مبارک نہیں گم ہوا لیکن اﷲ نے آپ کی روح کو معراج کرائی۔