گا جو بیچ قبرںوں کے ہیں۔} اور دیکھو ’’یوم تبدل الارض غیرالارض والسموت وبرزواﷲ الواحد القہار‘‘{اس دن کہ بدلی جاوے گی زمین سوائے زمین کے اور بدلے جاویں گے آسمان اورروبرو ہوں گے سب لوگ واسطے اﷲ واحد قہار کے}اور دیکھو مرزا قادیانی کی اس فقرہ کی طرف ’’اور لق و دق جنگل میں جہاں تخت رب العالمین بچھایا گیا ہے،حاضر ہونا پڑے گا۔ ایسا خیال تو جسمانی اور یہودیت کی سرشت سے نکلا ہے۔‘‘ صریح صریح آیات کے خلاف نہیں ہے تو اورکیاہے؟
اور(ازالہ اہام ص۳۶۴،خزائن ج۳ص۲۸۷)میں لکھتے ہیں:’’اب ہماری تمام تقریر سے بخوبی ثابت ہوگیا کہ بہشت میں داخل ہونے کے لئے ایسے زبردست اسباب موجود ہیں کہ قریباً تمام مومنین یوم الحساب سے پہلے اس میں پورے طورپر داخل ہو جاویں گے اور یوم الحساب ان کو بہشت سے خارج نہیں کرے گا۔ بلکہ اس وقت اور بھی بہشت نزدیک ہو جاوے گا۔ کھڑکی مثال سے سمجھ لینا چاہئے کہ کیونکر بہشت قبر سے نزدیک کیا جاتا ہے۔ کیا قبر کے متصل جو زمین میں پڑی ہے اس میں آجاتا ہے۔ نہیں، بلکہ روحانی طورپر نزدیک کیا جاتا ہے۔ اسی طرح روحانی طورپر بہشتی لوگ میدان حساب میں ہی ہوںگے اور بہشت میں بھی ہوںگے۔‘‘
ف… اس جگہ مرزا قادیانی نے اور ہی چال بدلی ہے۔ یعنی اب اس بات کا اقرار کرتے ہیں کہ روحانی طورپر میدان قیامت میں بھی جانا ہوگا۔ اہل انصاف غور سے خیال کریں کہ اﷲ تعالیٰ تو فرماویں کہ قیامت کے دن اعمال نامے بہشتیوں کو داہنے ہاتھ میں دیئے جائیں گے اور دوزخیوں کو اعمال نامے بائیں ہاتھ میں اور قیامت کے دن میدان قیامت میں ہاتھ اور پاؤں گواہی دیں گے اوردوزخی زنجیروں سے جکڑے جاویں گے اور قرآن شریف میں اکثر جگہ بہشت کی نعمتوں کا ذکر ہے۔ بلکہ یہ بہت جگہ صاف طورپر بیان کیاگیا ہے کہ بہشتیوں کو بہشت میں حوریں ملیں گی اور علاوہ ان کے دنیا والی عورتیں بھی اور ہر قسم کے عمدہ کپڑے اور سونے کے کنگن بھی پہننے کو ملیں گے او ر کھانا کھانے اور پینے کے برتن بھی سونے اور چاندی کے ہوںگے اور ہر قسم کے میوے اور ہر قسم کے پرندوں کے گوشت کھانے کے لئے موجود ہوںگے اور بہشتی میں شہد و شراب اور دودھ او ر پانی کی نہریں ہیں۔ جن میں سے بہشت لوگ پیئیں گے۔
اب میں یہ مرزا قادیانی سے دریافت کرتا ہوں کہ ان سب نعمتوں کا ذکر قرآن شریف