اب آپ خود فیصلہ کریں کہ مرزا قادیانی اپنے ان اقوال کی رو سے کیا ٹھہرے؟ جو تصویر کے پہلے رخ میں مذکور ہیں۔
کذبات مرزا…تصویر کا ایک رخ
۱… ’’جھوٹ بولنا مرتد ہونے سے کم نہیں۔‘‘ (ضمیمہ تحفہ گولڑویہ ص۱۳، خزائن ج۱۷ص۵۶)
۲… ’’جھوٹ بولنے سے بدتر دنیا میں اور کوئی کام نہیں۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۲۶، خزائن ج۲۲ص۴۵۹)
۳… ’’تکلف سے جھوٹ بولنا گوہ کھانا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۵۹،خزائن ج۱۱ص۳۴۳)
۴… ’’وہ کنجر جو ولد الزنا کہلاتے ہیں۔ وہ بھی جھوٹ بولتے ہوئے شرماتے ہیں۔‘‘
(شحنہ حق ص۶۰، خزائن ج۲ص۳۸۶)
۵… ’’جب ایک بات میں کوئی جھوٹا ثابت ہو جائے۔ تو پھر اس کی دوسری باتوں میں بھی اعتبار نہیں رہتا۔‘‘ (چشمہ معرفت ص۲۲۲،خزائن ج۲۳ص۲۳۱)
مرزا کا پہلا جھوٹ…تصویر کا دوسرا رخ
کہتے ہیں:’’اگر حدیث کے بیان پر اعتبارہے تو پہلے ان حدیثوں پر عمل کرنا چاہئے جو صحت اور وثوق میں اس حدیث پر کئی درجہ بڑھی ہوئی ہیں۔ مثلاً صحیح بخاری کی وہ حدیثیں جن میں آخری زمانہ میں بعض خلیفوں کی نسبت خبر دی گئی ہے خاص کر وہ خلیفہ جس کی نسبت بخاری میں لکھا ہے کہ آسمان سے اس کے لئے آواز آئے گی کہ :’’ہذاخلیفۃ اﷲ المہدی‘‘اب ذرا سوچو کہ یہ حدیث کس پایۂ اور مرتبہ کی حدیث ہے۔ جو اس کتاب میں درج ہے جو ’’اصح الکتب بعد کتاب اﷲ ہے۔(شہادۃ القرآن ص۴۱، خزائن ج۶ص۳۳۷)‘‘یہ حدیث بخاری شریف میں ہرگز نہیں۔ بالکل جھوٹ ہے۔ اگر ہے تو ہمیں دکھائیں اور انعام لیں۔
دوسرا جھوٹ
’’انبیاء گذشتہ کے کشوف نے اس بات پر مہر لگا دی ہے کہ وہ (مسیح موعود) چودھویں صدی کے سر پر ہوگا نیز یہ کہ پنجاب میں ہوگا۔(اربعین نمبر۲ص۲۳، خزائن ج۱۷ص۳۷۱)یہ سفید جھوٹ ہے کسی نبی نے نہیں کہا کہ پنجاب میں اور چودھویں صدی کے سر پر مسیح موعود ہوگا۔
تیسرا جھوٹ
’’احادیث صحیحہ پکار پکار کر کہتی ہیں کہ تیرھویں صدی کے بعد ظہور مسیح ہوگا۔‘‘(آئینہ