یہاں رحم میں ہڈیوں پر گوشت چڑھانا مراد لینا مرزا قادیانی کی سینہ زوری ہے اور اپنی تاویلات سے قرآن مجید کو رد کرنے پر زور لگاتے ہیں۔ لیکن یاد رکھیں عنقریب دربار الٰہی میں گرفتار ہو کر مار کھائیں گے۔
اور (ازالہ اوہام ص۷۵۲، خزائن ج۳ص۵۰۶)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ اور یاد رکھنا چاہئے کہ جو قرآن شریف میں چاروں پرندوں کا ذکر لکھا ہے کہ ان کو اجزائے متفرقہ یعنی جدا جدا کرکے چار پہاڑوں پر چھوڑاگیاتھا اور پھر بلانے سے آگئے تھے۔یہ عمل الترب کی طرف اشارہ ہے۔‘‘
ف… اہل انصاف ایماناً خیال فرماویں کہ پیغمبر تو سوال کرنے والا ہے ’’رب ارنی کیف تحی الموتیٰ‘‘{اے رب میرے دکھادے مجھ کو کیونکر جلاتا ہے تو مردوں کو۔} اور خدا وند تعالیٰ جواب دینے والا ہے۔ بقول مرزا قادیانی خدا وند قادر اس کے دل کی تسلی عمل الترب سے کریں،بعید از عقل ہے۔ کیونکہ سائل کی تسلی تب ہی ہوتی ہے کہ جب اس کو اس کے سوال کے موافق جواب دیا جائے۔ اگر اس کا سوا ل اور ہو اور جواب اور ہو تو سائل کی تسلی ہرگز نہیں ہوتی۔ جو شخص خداوند قادر پر یہ گمان کرے کہ اﷲ تعالیٰ نے مردہ جانور کو زندہ کرکے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے دل کی تسلی نہیں کی۔ بلکہ عمل الترب سے کی ہے۔ تو ایسے شخص کی عقل پرحیف اور افسوس ہے۔
اس واسطے کہ عزیر علیہ السلام کا سو سال کے بعد زندہ ہونا یا چار جانوروں کا حضرت ابراہیم علیہ السلام کے سامنے زندہ ہونا خدا کے حکم سے تھا۔ صرف خداتعالیٰ کے اس بات پر قادر ہونے کا ثبوت ہے کہ بیشک خدا وند تعالیٰ مردوں کو زندہ کرنے پر قادر ہے۔ مجھے مرزا قادیانی کے انکار کی وجہ معلوم نہیں ہوتی۔ شاید ان کے نزدیک خداوند تعالیٰ مردوں کے زندہ کرنے پر قادر نہیں ہے۔ میرا تو اس بات پر ایمان ہے کہ خدا وند تعالیٰ ایسی قدرت رکھتا ہے کہ ایک آ ن میں تمام مخلوق کو مردہ کرکے پھر زندہ کرسکتاہے۔
ساتواں باب … کہ فرشتوں نے خدا کے حکم سے آدم علیہ السلام کو سجدہ کیا
حصہ اوّل
’’واذقلنا للملئکۃ اسجد والا دم فسجدوا الا ابلیس ابیٰ واستکبر و کان من الکٰفرین‘‘{اور جب کہا ہم نے واسطے فرشتوں کے سجدہ کرو واسطے آدم کے پس سجدہ کیا مگر ابلیس نے نہ مانا اورتکبر کیا اور تھا کافروں سے۔}