ہم راہ مستقیم پر ہیں اور ہم قرآن اور حدیث کے موافق اورمطابق چلیں گے اور قرآن کی آیات اور صحیح حدیث کے خلاف اگر کسی کا قول یا فعل ہوگا ہرگز نہ مانیں گے۔ بیشک خدا کے نزدیک بھی سیدھا اور پکا راستہ یہی تھا۔ خود قادیانی اور اس کے مرید بھی زبان سے یہی کہتے تھے کہ ہم قرآن اور صحیح حدیث کے موافق اور مطابق عمل کرتے رہیں گے۔ لیکن خدا پر ان کے دل کا حال پوشیدہ نہ تھا اور نہ اب ہے۔ قادیانی اپنے الہام کو اب آیات قرآنی اور احادیث پر مقدم خیال کرتا ہے اور اس کے مرید اس کے کہنے کے مطابق عمل کرتے ہیں۔ جن آیات یا احادیث کے جس طرح قادیانی معنی کر دیوے، وہی معنی وہ صحیح جانتے ہیں اور جس حدیث کو قادیانی غیر صحیح کہہ دے اس کوغیر صحیح مان لیتے ہیں۔ اگر کوئی شخص ان کو کہہ دے کہ ان آیات یا احادیث کے معنی علمائے سابقہ نے تو اس طرح سے نہیں کئے ہیں جس طرح اب تم کر تے ہو۔ جواب یہ دیتے ہیں کہ علمائے سابقہ نے ان آیات او راحادیث کے اصلی معنی کو نہیں سمجھا۔ لیکن اب غلام احمد قادیانی پر بذریعہ الہام یا کشف وہ معنی کھل گئے ہیں۔ یہ وہی لوگ ہیں جو زبان سے کہتے تھے کہ بجز قرآن و حدیث ہمارا کوئی امام نہیں ہے۔ اب قادیانی کو اپنا امام بلکہ رسول بنالیا ہے۔ حالانکہ اس کے تمام دعوؤں کی بناء خلاف آیات آسمانی، الہام شیطانی پر ہے۔ اے انسان تو میری توفیق سے لوگوں پر قادیانی کتابوں سے ظاہر کردے کہ قادیانی کے عقائد خداوند تعالیٰ کی آیات کے بالکل خلاف ہیں۔ پہلے میری کلام سے آیات کو لکھ کر اور پھر قادیانی کی کتابوں سے اصل عبارت نقل کر، تاکہ جو شخص اس رسالہ کو پڑھے یا سنے اورپھرحق کی طرف رجوع نہ کرے تو آگاہ رہے کہ خداتعالیٰ شدید العذاب ہے۔‘‘
پہلا باب … خداوند تعالیٰ کی تعریف میں،حصہ اول
قولہ تعالیٰ’’قل فمن یملک من اﷲ شیئا ان اراد ان یھلک المسیح ابن مریم وامہ ومن فی الارض جمیعا‘‘ {کہہ پس کون اختیار رکھتا ہے اﷲ کے کام سے کچھ اگر چاہے ہلاک کر ڈالے ، مسیح بیٹے مریم کو اور اس کی ماں کو اور ان لوگوں کو کہ بیچ زمین کے ہیں سارے۔}
قولہ تعالیٰ’’لیس کمثلہ شی وھو السمیع البصیر‘‘{نہیں ہے مانند اس کے کوئی چیز اور وہ سننے والا دیکھنے والا ہے۔}
قولہ تعالیٰ’’وجعلوالہ من عبادہ جزئً، ان الانسان لکفورمبین‘‘ {اور مقرر کیا انہوں نے واسطے حق تعالیٰ کے بندو! اس کے ایک جز، تحقیق آدمی البتہ کافر ہے ظاہر۔}