نواں باب … قرآن مجید سے لیلۃ القدر کا ثبوت۔حصہ اوّل
’’انا انزلناہ فی لیلۃ القدر، وما ادرک مالیلۃ القدر،لیلۃ القدر خیر من الف شہر، تنزل الملئکۃ والروح فیہا باذن ربھم من کل امر سلٰم، ھی حتیٰ مطلع الفجر‘‘{تحقیق نازل کیا ہم نے قرآن کو بیچ رات قدر کی اور کیا جانے تو کیا ہے رات قدر کی۔ رات قدر کی بہتر ہے ہزار مہینے سے۔ اترتے ہیں فرشتے اور روح پاک بیچ اس کے ساتھ حکم اپنے رب کے واسطے ہر کام کے ۔ سلامتی ہے وہ طلوع ہونے فجر تک۔}
ف… مذکورہ بالا آیات سے صاف ظاہر ہے کہ لیلۃ القدر ایک ایسی بابرکت رات ہے جو ہزار مہینہ سے بہتر ہے اوراس میں فرشتے اور جبرائیل نازل ہوتے ہیں اور طلوع فجر تک رہتے ہیں اور بلوغ المرام میں بخاری اور مسلم سے یہ حدیث مرقوم ہے۔ (ترجمہ) ابن عمرؓ سے روایت ہے کہ نبیﷺ کے بہت سے صحابہ کو لیلۃ القدر خواب میں دکھائی گئی۔ پچھلی سات راتوں میں تو رسول خداﷺ نے فرمایا میں تمہاری خوابوں کو دیکھتاہوں کہ موافق ہوئیں آخر سات تاریخوں میں۔ پھر تلاش کرنے والو ہو اس کا تو وہ تلاش کرے اس کو اخیر کی سات راتوں میں۔
مرزا قادیانی لیلۃ القدر کی رات ہونے سے بالکل انکاری ہیں۔ حصہ دوم
دیکھو(ازالہ اوہام ص۱۲۳، خزائن ج۳ص۱۶۵)میں مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’یہ آخری لیلۃ القدر کا نشان ہے جس کی بناء ابھی ڈالی گئی ہے۔ جس کی تکمیل کے لئے سب سے پہلے خدا تعالیٰ نے اس عاجز۱؎ کو بھیجا ہے اور مجھے مخاطب کرکے فرمایا’’انت اشد مناسبۃ من ابن مریم واشبہ الناس بہ خلقا وخلقا وزمانا‘‘مگریہ تاثیرات اس لیلۃ القدر کی اب بعد اس کے کم نہیں ہوںگی۔ بلکہ بالاتصال کام کرتی رہیں گی۔ جب تک وہ سب کچھ پورا نہ ہولے جو خدا تعالیٰ نے آسمان پرمقرر کیاہے۔‘‘ دیکھو (فتح اسلام ص۵۴، خزائن ج۳ص۳۲)میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’ تم سمجھتے ہو کہ لیلۃ القدر کیا چیز ہے۔ لیلۃ القدر اس ظلمانی زمانہ کا نام ہے جس کی ظلمت کمال حد تک پہنچ جاتی ہے اس لئے وہ زمانہ بالطبع تقاضا کرتا ہے کہ ایک نورنازل ہو۔ جو اس ظلمت کو دور کرے۔ اس زمانہ کا نام بطور استعارہ کے لیلۃ القدر رکھا گیا ہے۔ مگر درحقیقت یہ رات نہیں ہے۔ یہ ایک زمانہ ہے جو بوجہ ظلمت رات کا ہمرنگ ہے۔‘‘
۱؎ مرزا قادیانی کو اس کے خدا نے اس واسطے دنیا میں بھیجا ہے تاکہ وہ لوگوں کو گمراہی میں ڈالے۔