حصہ دوم
اے بھائیو! کوئی ایسا مرتبہ اور منصب یا خطاب باقی نہیں ہوگا جس کے مدعی مرزا غلام احمد قادیانی نہ ہوئے ہوں اور نیز ان کا یہ بھی دعویٰ ہے کہ میں اکثر انبیاء کا مثیل ہوں اور تمام روئے زمین کے مسلمانوں سے افضل ہوں۔ بلکہ یہاں تک دعویٰ ہے کہ میں حضرت عیسیٰ علیہ السلام اور امام حسینؓ سے بھی افضل ہوں۔ اب میں بجہت ثبوت اصل عبارت مرزا قادیانی کی کتابوں سے ذیل میں نقل کرتا ہوں۔ دیکھو (فتح اسلام ص۵۸، خزائن ج۳ص۳۴)میں لکھتے ہیں:
’’اس زمانہ کا حصن حصین میں ہوں جو مجھ میں داخل ہوتا ہے ۔ وہ چوروں اور قزاقوں اور درندوں سے اپنی جان بچا ئے گا۔ مگر جو شخص میری دیواروں سے دور رہتا ہے۔ اس کو موت درپیش ہے۔ اس کی لاش بھی سلامت نہیں رہے گی۔‘‘
ف… اہل انصاف خیال فرماویں یہ محض فخر نہیں تو اور کیا ہے۔ اپنے منہ سے اپنی تعریف اور (ازالہ اوہام ص۲، خزائن ج۳ص۱۰۴) میںتحریر کرتے ہیں:’’ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ مسیح کے ہاتھ سے زندہ ہونے والے مر گئے۔ مگر جو شخص میرے ہاتھ سے جام پیئے گا۔ جو مجھے دیاگیا ہے۔ وہ ہرگز نہ مرے گا۔‘‘
ف… فخر ہو تو ایسا ہی ہو۔آپ ہی مدعی اورآپ ہی گواہ،کیا عمدہ ثبوت ہے۔
اور (ازالہ اوہام ص۳۹، خزائن ج۳ص۱۲۲) میںلکھتے ہیں:’’میں مسیح موعود ہوں۔‘‘
ف… اپنے قول کی آپ ہی تصدیق کرنا کیا عمدہ ثبوت ہے۔
اور (ازالہ اوہام ص۶۷ حاشیہ، خزائن ج۳ص۱۳۶)میں تحریر کرتے ہیں:’’مسلمانوں سے کوئی ایسا شخص مراد ہے۔ جو اپنی روحانی حالت کے روسے مسیح سے اورنیز امام حسین۱؎ سے بھی مشابہت رکھتا ہے۔‘‘
ف… مرزا قادیانی کا یہ مطلب ہے کہ میں روحانی حالت کی رو سے مسیح سے اور نیزا امام حسین سے بھی مشابہت رکھتا ہوں۔
اور دیکھو(ازالہ اوہام ص۶۸ حاشیہ، خزائن ج۳ ص۱۳۶ حاشیہ)میں لکھتے ہیں:’’مسیح جو اتر نے والا ہے۔ وہ یہی مثیل مسیح ہے اور حسینی فطرت ہے۔‘‘
۱؎ دیکھو رسالہ (دافع البلاء ص۱۳، خزائن ج۱۸ ص۲۳۳) میں جو مورخہ ۲۳؍اپریل ۱۹۰۲ء میں مرزا قادیانی تحریر کرتے ہیں:’’اے شیعہ قوم اس پراصرار مت کرو کہ حسین تمہارا منجی ہے۔ کیونکہ میں سچ سچ کہتا ہوں کہ آج تم میں ایک ہے جو حسین سے بڑھ کر ہے۔‘‘ف… فخر بے جا