یعنی مردودان خداوندی او ر غداران ازلی اگر فرعونان وقت اور نمرودان دور حاضرہ کے ساتھ راہ و رسم اورخصوصی تعلقات قائم رکھیں اور ان کے تابع فرمان اور مطیع حکم ہوجائیں۔ تو ان کو بیشک ایسا شراب نما اور نار افزا مقام ابراہیمی حاصل ہو سکتا ہے۔ جیساکہ دشمن حریت ابلیسی تسلط و اقتدار یعنی فرنگی کی لادینی سیاست اور نمرودی حکومت میں آسمان لندن۱؎ سے قادیانی غدار کو حاصل ہوا ہے۔ پناہ خدا!
حضرات! یہ ہے وہ دین و مذہب اور مقدس دھرم جس کا قادیانی امت آج سرزمین پاکستان اور بیرونی ممالک میں پرچار کررہی ہے کہ قادیانی خانہ ساز ابراہیم پرایمان لاؤ اور اس میں تخلصی ونجات ہے اور یہی مکتی کا دیوتا ہے۔
سید المتقین امام الانبیاء الاولین والآخرین ﷺ کی توہین
ہے جن کو محمدؐ کی مساوات کا دعویٰ
مشواہ جہنم کی وعید ان کو سنادو
برادران اسلام ! اب آپ کے سامنے گستاخ ازلی مرزا قادیانی اوراس کی بے ادب مرتد امت کے عقائد باطلہ کا وہ دل خراش و جگر پاش باب پیش کیا جاتا ہے جو کہ سید الکونین محبوب رب المشرقین، قائد المرسلین، خاتم النّبیین محمد مصطفی ﷺ کی توہین و تنقیص اور گستاخیوں سے بھرا ہوا ہے۔
ترجمان حقیقت علامہ اقبالؒ کی شہادت
شان نبوت میں قادیانی امت کی گستاخیوں کے متعلق حقیقت نما شہادت حضرت علامہ کا تحریری بیان فرمایا کہ ذاتی طور پر میں اس تحریک سے اس وقت بیزار ہوا جب ایک نئی نبوت، بانی اسلام کی نبوت سے اعلیٰ تر نبوت کا دعویٰ کیاگیا اور تمام مسلمانوں کو کافر قرار دیاگیا۔ بعد میں یہ بیزاری بغاوت کی حد تک پہنچ گئی۔ جب میں نے تحریک کے ایک رکن کواپنے کانوں سے آنحضرتﷺ کے متعلق نازیبا کلمات کہتے سنا۔’’درخت جڑ سے نہیں پھل سے پہچانا جاتا ہے۔‘‘
(حرف اقبال ص۱۳۲)
۱؎ ملاحظہ فرماویں قادیانی کذاب کی کتاب ’’ازالہ اوہام‘‘ وغیرہ جس میں اس نے اپنے آپ کو برطانیہ کا سچا شکرگزار خود ثابت کیاہے۔