اب مرزا کی رنگین گالیاں سنیں۔
تصویر کا دوسرا رخ…پیروں کو گالیاں
۱… ’’بعض جاہل سجادہ نشین فقیری اور مولویت کے شتر مرغ…لیکن یہ جاننا چاہئے کہ یہ سب شیاطین الانس ہیں۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۱۷،۱۸، خزائن ج۱۱ص۳۰۲)
۲… ’’پیر مہر علی شاہ صاحب محض جھوٹ کے سہارے سے اپنی کوڑ مغزی پر پردہ ڈال رہے ہیں۔ وہ نہ صرف دروغ گو بلکہ سخت دروغ گو ہیں۔‘‘ (نزول المسیح ص۶۶،خزائن ج۱۸ص۴۴۴)
۳… ’’اس نے جھوٹ کی نجاست کھاکر وہی نجاست پیر صاحب کے منہ پررکھ دی۔‘‘
(حاشیہ نزول المسیح ص۷۰، خزائن ج۱۸ص۴۴۸)
علماء کو گالیاں
۱… ’’بدبخت مفتریو نہ معلوم یہ وحشی فرقہ اب تک کیوں شرم و حیاء سے کام نہیں لیتا۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۵۸،خزائن ج۱۱ص۳۴۲)
۲… ’’اے بدذات فرقہ مولویاں۔‘‘ (انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ص۲۱)
۳… ’’بعض خبیث طبع مولوی جو یہودیت کا خمیر اپنے اندر رکھتے ہیں…دنیا میں سب جانوروں میں سے سب سے زیادہ پلید اور کراہت کے لائق خنزیر ہے۔ مگر خنزیر سے زیادہ پلید وہ لوگ ہیں…اے مردور خور مولویو اور گندی روحو…اے اندھیرے کے کیڑو۔‘‘
(ضمیمہ انجام آتھم ص۲۱، خزائن ج۱۱ص۳۰۵)
۴… ’’بے ایمانو، نیم عیسائیو،دجال کے ہمراہیو۔‘‘
(اشتہار انعامی تین ہزار ص۵، مجموعہ اشتہارات ج۲ ص۶۹)
۵… ’’لئیموں میں سے ایک فاسق آدمی کو دیکھتاہوںکہ ایک شیطان ملعون ہے سفیہوں کا نطفہ بدگو ہے اور خبیث اور مفسد جھوٹ کو ملمع کرنے والا منحوس ہے۔ جس کا نام جاہلوں نے سعد اﷲ رکھا ہے… تیرا نفس ایک خبیث گھوڑا ہے۔ اے حرامی لڑکے۔‘‘
(تتمہ حقیقت الوحی ص۱۴،۱۵، خزائن ج۲۲ص۴۴۶)
(انجام آتھم ص۲۸۲، خزائن ج۱۱ص۲۸۲)پرکہا’’اے نسل بد کاراں یعنی اے بدکار عورتوں کی نسل۔‘ ‘ اور اس کے علاوہ بھی بے شمار کتابیں رنگین اور مغلظ گالیوں سے بھری ہوئی ہیں۔ جو مرزا قادیانی کی اخلاقی تصویر کو برہنہ اور بے نقاب کر دیتی ہیں اور سنئے۔