میں کوئی تاویل و تخصیص کی گنجائش نہیں ہواکرتی۔‘‘ (شحنہ حق ص۴۶،خزائن ج۲ص۳۸۶)’’وہ کنجر جو ولدالزنا کہلاتے ہیں۔ وہ بھی جھوٹ بولنے سے شرماتے ہیں۔ مگر اس آریہ میں اس قدر بھی شرم باقی نہ رہی۔‘‘
آنحضرتﷺکی توہین مرزا کی زبانی
۱… عیسائیوں نے ایک کتاب امہات المومنین کے خلاف لکھی تھی تو انجمن حمایت الاسلام لاہور والوں نے اس کتاب کی ضبطی کے لئے ایک میموریل حکومت کے سامنے پیش کرنے کا ارادہ کیا تو مرزاقادیانی نے اس تحریک کی مخالفت کی۔ جس کا ذکر (حقیقت الوحی ص۲۷۵،خزائن ج۲۲ ص۲۸۸،ایام الصلح ص۷۶حاشیہ، خزائن ج۱۴ص۳۱۰)میں مفصل مذکور ہے۔
۲… (براہین احمدیہ حصہ پنجم کا ضمیمہ ص۱۰۶حاشیہ،۱۰۵حاشیہ، خزائن ج۲۱ ص۲۶۹)’’ہمارے نبیﷺ کی تمام استغفار اسی بناء پر ہے کہ آپﷺ بہت ڈرتے تھے کہ جو خدمت مجھے سپرد کی گئی ہے۔ یعنی تبلیغ کی خدمت اور خدا کی راہ میں جانفشانی کی خدمت اس کو جیسا اس کا حق تھا، میں ادا نہیں کر سکا۔‘‘
حالانکہ نبی کی صداقت کی دلیل بقول مرزا یہ ہے کہ وہ اپنے مشن کو کامیابی سے سرانجام دے۔ دیکھو (ازالہ اوہام ص۴۴۸، خزائن ج۳ ص۳۳۸)’’ان (انبیائ) کو موت نہیں دیتا جب تک وہ کام پورا نہ ہو جائے۔ جس کے لئے وہ بھیجے گئے ہیں۔‘‘
(ازالہ اوہام ص۵۵۳، خزائن ج۳ ص۳۹۸)’’مامور من اﷲ کی صداقت کا اس سے بڑھ کر اور کوئی ثبوت ممکن نہیں کہ جس خدمت کے لئے اس کا دعویٰ ہے کہ اس کے بجالانے کے لئے میں بھیجا گیا ہوں۔ اگر وہ اس خدمت کو ایسی طرز پسندیدہ اور طریق برگزیدہ سے ادا کر دیوے۔‘‘
نتیجہ یہ ٹھہرا کہ بقول مرزا آنحضرتﷺ کی نبوت ہی معاذ اﷲ مخدوش ہو گئی۔ کیونکہ جو صداقت کا معیار بزعم مرزا تھا۔ وہ آنحضرتﷺ میں نہیں پایا جاتا۔ جیسا کہ اس نے براہین احمدیہ حصہ پنجم میں لکھا۔
۳… آنحضرتﷺ مدۃ العمر غلطی میں مبتلا رہے۔‘‘(ازالہ اوہام ص۴۰۰،۴۰۱، خزائن ج۳ص۳۰۷) ’’جب آنحضرتﷺ کی بیویوں نے آپ کے روبرو ہاتھ ناپنے شروع کئے تھے۔ تو آپ کو اس غلطی پر متنبہ نہیں کیاگیا۔ یہاں تک کہ آپ فوت ہو گئے۔‘‘
ایسے ہی (ازالہ ص۴۰۱، خزائن ج۳ص۳۰۷)میں بھی یہی مرزا نے لکھا ہے’’جس سے ثابت ہوا کہ اس پیش گوئی کی اصل حقیقت آنحضرتﷺ کو بھی معلوم نہیں تھی۔‘‘