تکلیف تو نہیں ہوگی اور ہونی بھی نہیں چاہئے۔ بلکہ وہ ہم کو دعائیں دیں کیونکہ مرزا قادیانی نے یہ تعلیم دی تھی کہ:
گالیاں سن کر دعادو پاکے دکھ آرام دو
کبر کی عادت جو دیکھو تم دکھاؤ انکسار
تم نہ گھبراؤ اگر وہ گالیاں دیں ہر گھڑی
چھوڑ دو ان کو کہ چھپوائیں وہ ایسے اشتہار
(درثمین ص۸۵)
انبیاء علیہم السلام کی توہین…تصویر کا پہلا رخ
۱… مرزا قادیانی کہتے ہیں:’’اسلام میںکسی نبی کی تحقیر کرنا کفر ہے۔‘‘
(چشمہ معرفت ص۱۸، خزائن ج۲۳ص۳۹۰)
۲… ’’وہ بڑا ہی خبیث اور ملعون اوربدذات ہے جو خدا کے برگذیدہ و مقدس لوگوں کو گالیاں دیتا ہے۔‘‘ (البلاغ المبین ص۱۹، ملفوظات ج۱۰ ص۴۱۹)
لیکن اس کے باوجود مرزا قادیانی نے جو حضرت عیسیٰ علیہ السلام پر دریدہ دہنی اوران کی توہین کی ہے اس کو کوئی حلیم سے حلیم شخص بھی برداشت نہیں کر سکتا۔دیکھئے۔
حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی توہین…تصویر کا دوسرا رخ
مرزا قادیانی لکھتے ہیں:’’حضرت عیسیٰ علیہ السلام نے خود اخلاقی تعلیم پرعمل نہیں کیا۔ بدزبانی میں اس قدربڑھ گئے تھے کہ یہودی بزرگوں کو ولدالحرام تک کہہ دیا اور ہر ایک وعظ میں یہودی علماء کوسخت سخت گالیاں دیں اوربرے برے نام رکھے۔‘‘
(چشمہ مسیحی ص۱۱،خزائن ج۲۰ص۳۴۶)
۲… ’’آپ (عیسیٰ)کے ہاتھ میں سوائے مکروفریب کے اور کچھ نہیں تھا۔ آپ کا خاندان بھی نہایت پاک ومطہر ہے۔ تین دادیاں اور نانیاںآپ کی زناکار اور کسبی عورتیں تھی۔ جن کے خون سے آپ کا وجود ظہور پذیر ہوا۔ مگر شاید یہ بھی خدائی کے لئے ایک شرط ہوگی۔آپ کا کنجریوں سے میلان اور صحبت بھی شاید اسی وجہ سے ہو کہ جدی مناسبت درمیان ہے۔ سمجھنے والے سمجھ لیں کہ ایسا انسان کس چال چلن کا آدمی ہوسکتا ہے۔‘‘ (ضمیمہ انجام آتھم ص۷حاشیہ،خزائن ج۱۱ص۲۹۸)
۳… ’’یسوع اپنے تئیں اس لئے نیک نہیں کہہ سکا کہ لوگ جانتے تھے کہ یہ شخص شرابی، کبابی ہے اور خراب چال چلن۔‘‘ (ست بچن ص۱۷۲حاشیہ، خزائن ج۱۰ ص۲۹۶)